ویب ڈیسک : وفاقی حکومت کے ترجمان نے حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کے اہم رکن ڈاکٹر قیصر بنگالی کی رائے کو رابطے کے فقدان کا نتیجہ قرار دے دیا۔ حکومت نے ڈاکٹر قیصر بنگالی کے استعفی پر وضاحت کی کہ صرف گریڈ ایک سے 16 نہیں بلکہ گریڈ ایک سے 22 تک تمام سرکاری عہدوں کو رائٹ سائز کیا جارہا ہے ۔حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ رائٹ سائزنگ کمیٹی ڈاکٹر قیصر بنگالی کی رائے اور مشوروں کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتی ہے ۔ انہوں نے رائٹ سائزنگ کمیٹی کے معزز رکن کی حیثیت سے رائے دی مگر ان کی رائے میں رابطے کا فقدان ہے ۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ کی مشق تو شروع ہوچکی ہے ۔ پہلے مرحلے میں 6 وزارتوں اور اداروں کا جائزہ لیا گیا ہے ۔صرف گریڈ ایک سے 16 نہیں بلکہ گریڈ ایک سے 22 تک تمام عہدوں کو رائٹ سائز کیا جائے گا تقریبا 60 ہزار عہدے سرپلس ہوسکتے ہیں ۔ جن میں گریڈ 17 سے 22 تک کے عہدے بھی شامل ہیں ۔
کمیٹی نے پہلے مرحلے میں اب تک 6 وزارتوں کا جائزہ لیا ہے اور ایک وزارت کوختم کرنے کی منظوری دی جاچکی ہے جبکہ دو دیگروزارتوں کو ضم کیا جارہا ہے۔ اس وجہ سے گریڈ 22 کے کم از کم 2عہدے اور 17 سے 21 تک کے کئی عہدے ختم ہوسکتے ہیں اور یہ افسران سرپلس ہوجائیں گے ۔
حکومتی ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ حکومت 1973 کے سول سرونٹس کے قانون میں ضروری ترمیم کیساتھ ایک لازمی ریٹائرمنٹ پیکج پرکام کر رہی ہے، یہ پیکج بغیرکسی رعایت یا ترجیح کے تمام سول سرونٹس پر لاگو ہو سکے گا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر قیصر بنگالی نے رائٹ سائزنگ کے حوالے سے تجاویز کے برخلاف اقدامات کرنے پر حکومت کی جانب سے قائم کی گئی 3 کمیٹیوں سے گزشتہ روز استعفیٰ دے دیا تھا۔ ڈاکٹر قیصرکفایت شعاری، رائٹ سائزنگ اور اخراجات میں کمی کی کمیٹیوں کے رکن تھے۔
ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا تھاکہ حکومت تینوں کمیٹیوں کی تجاویز کے برخلاف اقدامات کر رہی ہے، اخراجات میں کمی کے لیے افسران کے بجائے چھوٹے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے، حکومت تجاویز کے برخلاف گریڈ ایک سے 16 کے ملازمین کو فارغ کر رہی ہے اور گریڈ 17 سے 22 کے افسروں کی نوکریوں کو بچا رہی ہے