سٹی42: خلیل قمر ہنی ٹریپ کیس کی ملزمہ پر تشدد پر ثابت ہونے کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے پولیس افسران کیخلاف کارروائی کے حکم نے کیس کا رخ پلٹ دیا.
لاہور ہائی کورٹ میں ملزمہ آمنہ عروج کی والدہ کی درخواست پر ملزمہ کا جسمانی معائنہ کروایا تو تشدد ثابت ہوا، مزید مفصل رپورٹ سے تشدد کی شدید نوعیت بھی سامنے آ گئی، اس تشدد کے ذمہ دار پولیس افسروں کے خلاق قانونی کارروائی کرنے کا سخت حکم جاری ہونے کے بعد پولیس کی متنازعہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کو " ہنی ٹریپ" کرنے کی پولیس سٹوری کی قانونی ساکھ تقریباً تباہ ہو گئی ہے۔ پولیس نے غیر معمولی دلچسپی کے ساتھ نہ صرف خلیل قمر کی نشاندہی پر ایک خاتون کو گرفتار کیا بلکہ اس پر شدید تشدد کر کے اس سے من چاہے اعترافات بھی کروائے اور کئی دوسرے ملزموں کو بھی گرفتار کر کے ان پر بھی تشدد کیا۔
اہم پہلو یہ ہے کہ اپنے ساتھ ہونے والے تشدد اور مبینہ بلیک میلنگ کے متعلق خلیل قمر نے کوئی ایف آئی آر درج نہیں کروائی تھی بلکہ اس سارے واقعہ کے از خود وائرل ہو جانے کے بعد انہوں نے پولیس کے سینئیر افسر کے ساتھ نیوز کانفرنس کر کےانکشاف کیا کہ انہوں نے خود کو ہٹی ٹریپ کر کے برے سلوک کا نشانہ بنائے جانے اور بلیک میل کر کے لوٹ لئے جانے کے متعلق ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔ اس نیوز کانفرنس میں مدعی سے زیادہ پولیس کے افسر چیت دکھائی دیئے، بعد میں ملزموں کی گرفتاریوں سے لے کر ان پر تشدد کر کے من چاہے اعترافات کروا لئے جانے سے پولیس کی اس معاملہ میں متنازعہ رائٹر کے ساتھ غیر معمولی تعاون کرنے کے متعلق سماجی حلقوں مین چہ مگوئیاں ہوتی رہیں۔ اب عدالتِ عالیہ کے مرکزہ ملزم خاتون پر شدید تشدد کرنے والے پولیس افسروں کے خلاف کارروائی نے اس کیس کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔ قانونی ماہرین اس امر پر متفق ہیں کہ تشدد کر کے حاصل کئے گئے اعترافات کی عدالت میں کوئی قانونی حیثیت نہیں رہتی۔ ہفتہ کے روز ہائی کورٹ کا حکمنامہ سامنے آنے کے بعد قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مرکزی ملزمہ کے وکیل تشدد ثابت ہو جانے کو لے کر ملزمہ آمنہ عروج کی ضمانت کی درخواست دائر کر سکتے ہیں اور اس کے بعد دیگر ملزموں کی ضمانتیں بھی ہونا ممکن ہو سکتا ہے۔ بعد کی سٹیج پر ملزموں کی جانب سے اعترافات کو چیلنج کئے جانے کی بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہین۔
ڈی جی ایف آئی اے متعلقہ پولیس افسران کے خلاف شکایت درج کر کے کارروائی عمل میں لائیں: لاہور ہائیکورٹ کا حکم— فوٹو:فائل
لاہور ہائیکورٹ نے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس کی ملزمہ آمنہ عروج کا میڈیکل کرانے کی درخواست کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے درخواست کا تحریری حکم جاری کیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ میڈیکل رپورٹ سے ثابت ہوا کہ ملزمہ آمنہ عروج پر جسمانی ریمانڈ کے دوران تشدد کیا گیا۔
حکم میں کہا گیا ہے کہ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ 2022 کے تحت حراستی تشدد ایک جرم ہے، ملزموں کو سزا دینے کیلئے اس کیس کی تحقیقات ضروری ہیں، ملزمہ آمنہ عروج کے مطابق جسمانی ریمانڈ کے دوران ذہنی اور جسمانی تشدد کیا گیا،آمنہ عروج نے بتایا کہ درخواست اس کی جانب سے دی گئی۔
عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے متعلقہ پولیس افسران کے خلاف شکایت درج کر کے کارروائی عمل میں لائیں۔
خیال رہے کہ خلیل الرحمان قمرکو15 جولائی کو مبینہ طور پراغوا کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیاتھا اور ملزمان کےخلاف 21 جولائی کو تھانہ سندر میں مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم حسن شاہ اور لڑکی سمیت 12 ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں، مرکزی ملزم 28 جولائی کو پکڑا گیا تھا اور 29 جولائی کو ڈرامہ نگار کی نازیبا ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔