ویب ڈیسک : معاشی و توانائی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں متبادل توانائی کی اشد ضرورت ہے۔
کراچی میں متبادل توانائی کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر اسٹیٹ بینک شمشاد اختر نے کہا کہ ہمارا ملک دوسرے ملکوں کی گرین ہاؤس گیسز کا نشانہ بنا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے حساب سے پانچواں ملک ہے۔
شمشاد اختر نے مزید کہا کہ پاکستان توانائی کے معاملے میں حد سے زیادہ درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔پائیدار ترقی کی پالیسی کے ادارے (ایس ڈی پی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد سلیری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متبادل توانائی ملک کے لیے نہایت اہم ہے لیکن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل زیر زمین پانی بہت کم نہ کر دیں۔
تقریب میں شامل ادارہ شماریات کے سی ای او احسان ملک کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے توانائی قیمتیں بڑھاتے وقت بنیادی خامی جاننےکی زحمت نہیں کی، اپنی مرضی کی بجلی کمپنی سے بجلی لینے کی ڈسٹری بیوشن لاگت ڈیڑھ سے دو روپے ہے جبکہ بجلی چوری کے سبب بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں 8 روپے مانگ رہی ہیں۔
اس موقع پر پاکستان بزنس کونسل کے سی ای او کا کہنا تھا کہ زیادہ لاگت کی بجلی بنانے والے کارخانوں کو تبدیل کرنا چاہیے۔