(علی ساہی)خواتین کیساتھ زیادتی کے کیسزمیں نامزد ملزمان پکڑنے میں لاہور پولیس بری طرح ناکام ہوچکی ۔گزشتہ ماہ آئی جی پنجاب کی وارننگ کے باوجود کارکردگی ناقص رہی۔شہر میں ریپ کے کیسزمیں نامزد358 میں سےصرف 97ملزمان گرفتارہوئے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب پولیس جہاں چور ڈاکو پکڑنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے، وہیں خواتین کی عزت پامال کر نےوالوں پر بھی ہاتھ ڈالنے سے گریزاں ہے۔لاہور پولیس کو ریپ کیسز میں نامزد ملزمان کی گرفتاری کے لئے دوماہ قبل آئی جی نے وارننگ بھی دی تھی ،لیکن اس کے باوجودپولیس صرف 27فیصد ملزمان کوگرفتار کرسکی ہے۔ پولیس کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال درج مقدمات میں 358زیادتی کے ملزمان میں سے صرف 97 گرفتار کیے جاسکے ہیں ۔ سخت ہدایات کے باوجود لاہور پولیس کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور گرفتاریوں کا تناسب نہ بڑھایا جاسکا۔
آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے لاہور پولیس کو کارکردگی بہتر بنانے اور ریپ کیسز میں ملزمان کی گرفتاری کا فوری حکم دے دیاہے۔ آئی جی کا کہنا ہے ایسے درندوں کوآزاد گھومنے کی بجائے سلاخوں کے پیچھے ہونے چاہیے۔جب کوئی زیادتی کاکیس نمایاں ہوتا تو پولیس متحرک نظر آتی ہے، جس کے بعد نئے ونگزبھی بنائے جاتے ہیں ،سٹینڈنگ آرڈر بھی جاری کیے جاتے ہیں معاملہ ٹھنڈا ہوتے ہی اعلی افسران بھی توجہ دینا چھوڑ دیتے ہیں۔
ذرائع کا کہناتھا کہ پنجاب پولیس پرحکومت کی نوازشات اورسب سے زیادہ وسائل ہونے کے باوجودلاہورسمیت صوبہ بھرمیں ڈاکوؤں اور چوروں کی لوٹ مار گزشتہ سال کی نسبت دوگناہوگئی۔ پولیس کی کمزورقیادت میں ایک سال میں شہریو ں سے لوٹے گئے سامان کی مالیت د گنی ہوگئی۔
آئی جی آفس میں افسروں کی طلبی سے زیادہ کچھ نہ ہوا۔ پولیس کی ناقص حکمت عملی کے باعث شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔2019ء میں شہری6ارب سے زائد کے سامان سے محروم ہوئے۔2020ء میں لوٹے گئے سامان کی مالیت 12 ارب 29 کروڑ اور50لاکھ سے زائدہے۔