ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 ایران کے اندر  کون کون اسرائیلی انٹیلی جنس کے ساتھ مل گیا، سابق ایرانی صدر کے انکشافات 

Ahmadi Nijad Interview, Mosad, CNN Turkish, Tehran, Double agents in Tehran
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: ایران کے ایک سابق صدر نے انکشاف کیا ہے کہ موساد کا مقابلہ کرنے والی ایرانی انٹیلی جنس یونٹ کا سربراہ اسرائیلی ایجنٹ تھا۔ اسرائیلی جاسوسں کا پتہ لگانے کے لئے جن 20 انٹیلی جنس افسروں کو ڈیوٹی دی گئی ان سب کو اسرائیل نے اپنا ایجنٹ بنا لیا۔
ایران کے سابق  صدر احمدی نژاد نے یہ باتیں ترک زبان کے ایک بین الاقوامی نیوز آؤٹ لیٹ سے انٹرویو کے دوران بتائیں۔  احمدی نژاد نے بتایا کہ ایران کی خفیہ سروس ڈویژن نے اسرائیلی جاسوسوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ذمہ داری جن 20 افسرو کو  سونپی تھی، وہ سبھی اسرائیل کے ایجنٹ بن گئے تھے۔ 

احمدی نژاد نے بتایا کہ یہ افسر ڈبل ایجنٹ کے طور پر کام کرتے رہے اور انہوں نے ایمٹی پروگرام کے بارے میں  قمتی معلومات تک اسرائیل کو فراہم کیں۔

سابق  صدر محمود احمدی نژاد کے مطابق، اسلامی جمہوریہ میں کام کرنے والے موساد کے ایجنٹوں  میں بدل جانے والے  ایرانی انٹیلی جنس ٹیم کے 20 ایجنٹس نے اسرائیل کو ایرانی جوہری پروگرام کے بارے میں حساس معلومات فراہم کیں۔ احمدی نژاد کے انٹرویو کے یہ مندرجات انٹرنیشنل میڈیا میں بہت زیادہ پھیل رہے ہیں۔ 

احمدی نژاد نے کہا کہ ایران میں موساد کی کچھ اہم کامیابیوں کے پیچھے ایجنٹوں کا ہاتھ تھا، جس میں 2018 کے جوہری پروگرام کے دستاویزات کی چوری بھی شامل ہے۔ یہ دستاویزات  تہران سے اسرائیل لے جائی گئی تھیں اور ان کا انکشاف وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے پر راضی کرنے میں یہ انٹیلی جنس  مواد فیصلہ کن عنصر تھا۔

احمدی نژاد نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کاؤنٹر انٹیلی جنس یونٹ کے سربراہ کو  2021 میں ایک ڈبل ایجنٹ  کی حیثیت سے پہچان لیا  گیا تھا لیکن وہ اور موساد کے دیگر تمام مشتبہ افراد ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے اور اب اسرائیل میں رہ رہے ہیں، احمدی نژاد   جو اپنے سخت گیر اسرائیل مخالف کے لیے مشہور ہیں، ان کو  رہبر خامنہ ای کی شوریٰ نگہبان نے  اس سال کے شروع میں دوبارہ صدر کے لیے انتخاب لڑنے سے روک دیا تھا۔

دیگر ایرانی حکام بھی ماضی میں ایران میں موساد  کے  داخلے کے بارے میں تبصرہ کر چکے ہیں۔ ایک سابق ایرانی وزیر جس نے سابق صدر حسن روحانی کے مشیر کے طور پر خدمات انجام دیں،  انہوں نے 2022 میں کہا کہ تہران میں سینئر حکام کو اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی کی "دراندازی" کی وجہ سے اپنی جانوں کا خوف ہونا چاہیے۔ 


احمدی نژاد کے یہ دعوے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل لبنان میں ایران کے پراکسی گروپ حزب اللہ سے لڑ رہا ہے، اور بظاہر گہری انٹیلی جنس کی بنیاد پر قابل ذکر کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں، لبنان میں حزب اللہ کے ہینڈ ہیلڈ مواصلاتی آلات کے ہزاروں دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں اس کے کم از کم 1,500 ارکان زخمی ہوئے، دہشت گرد گروپ نے اسرائیل پر الزام لگایا، جس نے نہ تو اس کی ذمہ داری کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی انکار کیا ہے۔ اس کے علاوہ، فضائی حملوں میں حزب اللہ کے کمانڈ  سٹرکچر  کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

فرانسیسی اخبار Le Parisien نے لبنانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ہفتے کے روز خبر دی کہ اسرائیل کو نصراللہ کی موجودگی کے بارے میں ایک ایرانی ایجنٹ کے ذریعے اطلاع ملی تھی۔