ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بشریٰ بی بی کو زہر دے دیا گیا ؟ کیمرے نے کیا کیا ریکارڈ کیا؟

عامر رضا خان

بشریٰ بی بی کو زہر دے دیا گیا ؟ کیمرے نے کیا کیا ریکارڈ کیا؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ اور کمزوری ہیں ، حکومت ، مقتدر حلقوں اور خود تحریک انصاف کے لوگوں کا اس بات کا علم ہے وہ اتنی طاقتور خاتون ہیں کہ انہوں نے اپنی دوست فرح گوگی کے ساتھ مل کر بلا شبہ پاکستان پر حکومت کی ہے، وہ بادشاہ جہانگیر کی ملکہ نور جہاں تھیں سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کرنے اور منوانے کا ہنر اُن کو آتا ہے، اس لیے تو انہوں نے عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنوایا ، علیم خان اور جہانگیر ترین جیسے طاقتور سیاسی افراد کو پارٹی سے نکلوایا ،وہ جس کے نام کی فال نکالتیں اس کے وارے نیارے ہوجاتے ،کہا تو یہ بھی جاتا ہے کہ انہوں نے پرویز الہیٰ اورمونس الہیٰ کو ہوا میں صوفہ بلند کرکے دکھایا تو ق لیگ تحریک انصاف میں ضم ہوئی ، بابا فرید پاکپتن شریف کے دربار سے اپنے شوہر نامدار کی ناک بصورت سجدہ رگڑوای اور وزیر اعظم بنوایا، بس یہ سمجھ لیں کہ عمران خان کے دور حکومت میں اصل اقتدار بشریٰ بی بی کا ہی تھا اس لیے تحریک انصاف کے لیڈران بانی تحریک انصاف سے زیادہ بشریٰ بی بی کے خیر خواہ نظر آتے ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف نے ایک مرتبہ پھر بشریٰ بی بی کے حوالے سے جیل میں ہونے والے سلوک بارے بیان داغ دیا ہے۔ اس کے جھوٹ سچ کا نتارا بعد میں کرتے ہیں لیکن پہلے بیان دیکھ لیں جناب نے اپنے تازہ ترین بیان میں فرمایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے کہنے پر راتوں کو جگایا جاتا ہے اور تلاشی لی جاتی ہے ، بلاوجہ تنگ کرنے کے لیے با پردہ خاتون کی کیمروں کے سامنے تلاشی لی جاتی ہے ، تضحیک کی جاتی ہے بالوں کی تلاشی لی جاتی ہے اور بشریٰ بی بی کو تکلیف دےکر عمران خان کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ، اسی طرح کا ایک بیان عالیہ حمزہ نے بھی دیا ہے لیکن کچھ ترمیم کے ساتھ انہوں نے اس میں چوہے بھی ڈال دئیے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ "اس وقت پاکستان میں ماؤں بہنوں کا استحصال ہو رہا ہے، بشریٰ بی بی کی کیمروں کے سامنے تلاشی لی جاتی ہے، ان کا حجاب اتارا جاتا ہے ان کے بیڈ روم میں چوہے چھوڑے جا رہے ہیں، اوون سے زیادہ گرم ان کے کمرے ہیں، دیکھیں جب تک مزید ظلم کی داستانیں شامل نہیں کی جاتیں ،اس وقت تک سیاست کے تماش بینوں کو جوش نہیں آئے گا ، اس لیے اس میں اس بات کا بھی  دہرا ہی لیا جائے جس میں جناب برسٹر سیف نے یہ فرمایا تھا کہ بشریٰ بی بی کو قتل کرنے کے لیے "سلو پوئزیننگ " یعنی سست رفتار زہر دیا جارہا انہوں نے ایک ٹوائلٹ کلینر کے نام پر اس زہر کا نام بھی رکھا تھا کہ کھانے میں ہارپک نامی زہر دیا جارہا ہے  تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا تھا کہ استعمال شدہ ہارپک تھا یعنی ٹوائلٹ کلیننگ کے بعد والا یا غیر استعمال شدہ  ، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر بشریٰ بی بی کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری مریم نواز ، شہباز شریف پر عائد ہوگی ۔
اس بیان پر وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا موقف بھی سامنے آگیا ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ  روزانہ خبروں میں رہنے کا یہ بہت بھونڈا طریقہ ہے،جھوٹ بولنا اور سنسنی خیز خبریں بنوانا بشری بی بی کا پرانا شوق ہے، بشری بی بی انڈے کھائے ،مرغی کھائیں یا یخنی پلاؤ کھائیں، مریم نواز کو کوئی پرواہ نہیں ۔ مریم نواز کے فرشتوں کو بھی خبر نہیں، بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل کے کس سیل میں ہیں؟   بشری بی بی کو جیل میں ان کے شوہر کی طرح بی کلاس کی سہولیات دی گئی ہیں ،مریم نواز کو عمران خان کے دور حکومت میں جن اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا، بشری بی بی ان سب سے محفوظ ہیں۔ مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل اور نیب کے عقوبت خانے میں جن حالات میں رکھا گیا یہ سب بشری بی بی کی خواہش پر تھا  ۔مریم نواز نے جیل کی سختیاں برداشت کرلیں لیکن کبھی عورت کارڈ استعمال نہیں کیا تھا،بشری بی بی توشہ خانہ کے تحائف چوری کرنے اور 190 ملین پاؤنڈ کی بندر بانٹ کرنے کے جرائم میں جیل میں قید ہیں، ان دونوں میاں بیوی کو جیل میں جو سہولیات میسر ہیں، ایک آزاد شہری اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا،بشری بی بی اور عمران خان وی آئی پی انداز میں جیل کاٹ رہے ہیں،  آپ اپنی سیاسی دکان چمکانے کے لیے روز اپنی گندی زبان سے مریم نواز کا نام مت لیا کریں۔
معاملہ سیر کو سوا سیر والا ہے ، دونوں جانب سے بات کا بتنگڑ  بنایا جاتا ہے،پاکستان کی سیاست میں عورت کارڈ ہمیشہ ہی اہم رہا ہے ، مادر ملت فاطمہ جناح ہوں ، بیگم نصرت بھٹو ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ،  کلثوم نواز ، مریم نواز  یا اب بشریٰ بی بی ہر سیاسی جماعت اس کارڈ کو اپنے اپنے انداز میں کھیلتی ہے اور کامیاب بھی ہوتی ہے لیکن اب کے تو کچھ زیادہ ہے لمبی بات ہوگئی ، اگر واقعی زہر دیا گیا تھا تو جانچ کرائی جاتی اور اگر جھوٹ باندھا گیا تھا تو اس کے گھر تک جانا چاہیے تھا ،  تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجاتا۔

 نوٹ :بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر