سٹی42: لبنان کی فوج اسرائیل کے ساتھ بارڈر سے پانچ کلومیٹر پیچھے ہٹ گئی۔ لبنانی فوج کے اس اقدام کو اسرائیل کی لبنان میں متوقع زمینی مداخلت کی پیش بینی سمجھا جا رہا ہے۔
لبنانی سیکورٹی ذرائع نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ لبنانی فوجیں اسرائیل کے ساتھ لبنان کی جنوبی سرحد کے ساتھ والی پوزیشنوں سے کم از کم پانچ کلومیٹر (تقریباً تین میل) شمال کی طرف پیچھے ہٹ گئی ہیں۔
یہ واپسی جنوبی لبنان میں اسرائیل کی زمینی مداخلت کے متعلق بڑھتے ہوئے امکانات کے درمیان ہوئی ہے۔
اسی طرح، ایک لبنانی فوجی اہلکار نے دوسرے انٹرنیشنل خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لبنان کی فوج اپنی جنوبی سرحد پر تعینات فوجیوں کو دوبارہ تعینات کر رہی ہے۔
لبنانی فوج حزب اللہ کے اہداف کے خلاف اسرائیلی زمینی کارروائیوں کی دھمکیوں کے بعد لبنان کی جنوبی سرحد پراپنے دستوں کو دوبارہ ترتیب دے رہی اور دوبارہ منظم کر رہی ہے"، لبانی آرمی کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ لبنانی آرمی اسرائیل کی جانب سے مداخلت کے خطرہ کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
پیچیدگی
لبنانی فوج کی جانب سے گزشتہ ایک سال کے دوران اسرائیل کے ساتھ کوئی براہ راست تصادم نہیں کیا گیا جبکہ لبنان کے اندر آپریٹ کرنے والی حزب اللہ جسے دنیا کی سب سے بڑی غیر ریاستی مسلح ملیشیا کہا جاتا ہے جو لبنانی حکومت کے زیر اثر بھی نہیں، ایک سال سے مسلسل اسرائیل کے ساتھ براہ راست تصادم کی صورتحال میں ہے۔
اب تک حزب اللہ اسرائیل کے علاقوں پر لبنان میں اپنے راکٹ لانچرز سے راکٹ فائر کرتی ہے اور اسرائیل کی فوج گزشتہ دس روز سے لبنان کے اندر حزب اللہ کے مخصوص اہداف پر بمباری کرتی ہے۔ اب اسرائیل کی جانب سے لبنان کے اندر داخل ہو کر حزب اللہ کے خلاف کارروائی کرنے کی نوبت آئی تو اسرائیلی فوج کا براہ راست سامنا لبنان کی فوج سے بھی ہو گا اور جہاں جہاں حزب اللہ کے کارکن موجود ہوں گے وہاں اس کا سامنا ان سے ہو گا۔
بیروت میں اب تک ایسی کوئی اطلاعات سامنے نہیں آئیں کہ اسرائیل کے کسی زمینی حملہ کی سورت میں حزب اللہ اور لبنان کی فوج آپس میں کس نوعیت کا تعاون کریں گی۔ اس دوران لبنانی فوج کے سرحد سے پانچ کلومیٹر پیچھے ہٹنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔