ویب ڈیسک: ہر لحاظ سے ایک باغی اور روایت شکن ریاض شاہد 1930ء کو لاہور میں کشمیری خاندان میں پیدا ہوئے۔ اصل نام شیخ ریاض تھا ابتدائی تعلیم لاہورسے پائی اسلامیہ کالج ریلوے روڈ سے گریجویشن کے بعد اخبار ’چٹان‘ میں ملازمت اختیار کر لی۔
فیض احمد فیض کے جریدے ’لیل و نہار‘ میں بھی کچھ عرصہ نوکری کی اور پھر فلمی صنعت میں قسمت آزمانے آئے۔ پہلا اسکرپٹ 1958 میں ریلیز ہونے والی سپر ہٹ فلم ’بھروسہ‘ کا لکھا تھا۔ لیکن جب ان کی فلم ’شہید‘ ریلیز ہوئی تو اس نے سبھی ریکارڈ توڑ ڈالے انہوں نے 1962میں پہلی بار فلم ’سسرال‘ میں ہدایت کاری کے فرائض سر انجام دیے۔ گھریلو فلم’سسرال‘پاکستان کی وہ یادگار فلم تھی جسے مڈل کلاس گھرانوں میں انتہائی مقبولیت حاصل ہوئی اس کے بعد انہوں نے ’فرنگی‘ کی کہانی لکھی جس کے ہدایت کار خلیل قیصر تھے۔حسن طارق کی ناقابل فراموش فلم ’نیند‘ کا اسکرپٹ بھی انہوں نے تحریر کیا تھا۔
1967ء میں انہوں نے ’گناہ گار‘ کا اسکرپٹ لکھا پھر انہوں نے مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر پر ’زرقا‘ اور ’یہ امن‘ جیسی شاہکار فلمیں بنائیں۔انہوں نے ایک تاریخی فلم ’’غرناطہ‘‘ بھی بنائی۔ ریاض شاہد نے 32فلموں کی کہانیاں اور مکالمے لکھے۔ اس حیثیت سے ان کی جن فلموں نے بے مثال کامیابی حاصل کی ان میں ’’بھروسہ، نیند، سسرال، شکوہ، خاموش رہو، فرنگی، آگ کا دریا، بدنام، بہشت اور حیدر علی‘‘ شامل ہیں۔ انہوں نے کئی پنجابی فلموں کے اسکرپٹ بھی لکھے جن میں ’’ماجھے دی جٹی‘‘ اور’’ نظام لوہار‘‘جیسی فلمیں شامل ہیں۔ ریاض شاہد کو 11بار نگار ایوارڈ سے نوازا گیااوران کی ایک فلم’’زرقا‘‘ کو تین نگار ایوارڈ دیئے گئے۔ ریاض شاہد کو امریکا اور اسرائیل کے نمائندوں نے ترغیب اور دھمکی دونوں طریقوں سے یہ فلم بنانے سے باز رکھنا چاہا مگر ریاض شاہد چٹان کی طرح ڈٹے رہے۔ اس فلم میں زرقا کا مرکزی کردار خود نیلو نے ادا کیا۔یہ فلم سو ہفتے چلی اور اس فلم کو پاکستان کی پہلی ایسی فلم کا اعزاز ملا جس نے ڈائمنڈجوبلی کی۔
ریاض شاہد نے اپنے وقت کی نامور ہیروئن نیلو سے شادی کی۔ ان کی شادی کا واقعہ بھی عجیب ہے۔ ساٹھ کی دہائی میں جب نیلو بیگم سپراسٹار تھیں تو گورنر مغربی پاکستان نواب آف کالاباغ نے شاہ ایران کے دورہ پاکستان کے دوران ان کے اعزاز میں منعقد تقریب میں نیلو بیگم کو پرفارم کرنے کیلئے کہا لیکن نیلو بیگم نے انکار کر دیا۔ جس کے نتیجے میں انہیں ہراساں کیا گیا اور انہوں نے نیند کی گولیاں کھا کر خود کشی کی کوشش کی۔اس واقعے کے بعد ریاض شاہد نے نیلو سے شادی کر لی۔ یکم اکتوبر 1972کو ریاض شاہد کا کینسر کے باعث انتقال ہو گیا۔
جس کے بعد ان کی اہلیہ نیلو جو ایک گھریلو زندگی گذاررہی تھیں دوبارہ فلم انڈسٹری کا رخ کرنا پڑا نیلو اور ریاض شاہد کے تین بچے ہیں۔ سب سے بڑی بیٹی زرقا 1967 میں، بڑا بیٹا اعجاز شاہد 1968 میں اور چھوٹا بیٹا ارمغان شاہد 1970 میں پیدا ہوا۔ یہی ارمغان شاہد فلمی دنیا میں شان کے نام سے مشہورہے جبکہ ان کی اہلیہ نیلو31 جنوری 2021 کو قضائے الہی سے انتقال کرگئی تھیں۔