ویب ڈیسک : اسلام آباد ہائیکورٹ نے ن لیگ کی صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست مسترد کردی ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نےدرخواست ناقابل سماعت قرار دے دی ہے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے وکیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ ن لیگ نے درخواست دی تھی کہ عدالت 60روز میں منتخب نمائندے کا حلف لازمی قرار دے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کو نہیں پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات استعمال کرنے چاہئیں۔اگر کوئی سیاسی جماعت متاثرہ ہو تو پارلیمنٹ میں آرڈیننس مسترد کرسکتی ہے، عدالت کو اس قسم کے سیاسی معاملے میں کیوں پڑنا چاہئے؟ چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آپ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق کیس کا اس عدالت کا فیصلہ پڑھیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نےسوال کیاکہ اگر کوئی منتخب ہونے کے بعد حلف نہیں لیتا تو عوام اس سے متاثر ہوتے ہیں، کیا سیاسی جماعت اس پوائنٹ کو سپورٹ کرتی ہے؟ یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت موجود ہے، جب اپوزیشن کے پاس سینیٹ میں اکثریت موجود ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا اپوزیشن یہ کہہ رہی ہے ہماری اکثریت سینیٹ میں ہے لیکن استعمال نہیں کر رہے؟پٹشنر قابل احترام سیاسی جماعت ہے ،سینیٹ میں اپوزیشن کے ساتھ اکثریت موجود ہے۔ کیا سیاسی جماعت یہ کہہ رہی ہے کہ عوام بغیر نمائندے کے ہونے چاہییں؟ عدالت پارلیمنٹ کو تجویز کر رہی ہے، پارلیمنٹ کو اختیارات استعمال کرنے چاہییں۔
چیف جسٹس نے کہا اگر کوئی سیاسی جماعت متاثرہ ہوتو پارلیمنٹ میں آرڈیننس مسترد کر سکتی ہے۔ عدالت کو اس قسم کے سیاسی معاملے میں کیوں پڑنا چاہیے؟
چیف جسٹس نے کہا شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ پڑھیں۔ اگر کوئی منتخب ہونے کے بعدحلف نہیں لیتا تو عوام متاثر ہوتے ہیں۔ جب اپوزیشن کے پاس سینٹ میں اکثریت ہے تو پھر وہ اسی فورم پر جائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا اپوزیشن یہ کہہ رہی ہے ہماری اکثریت سینیٹ میں موجود ہے لیکن ہم اس کو استعمال نہیں کر رہے؟چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت پارلیمنٹ کو تجویز کر رہی ہے کہ عدالت کو نہیں پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات استعمال کرنے چاہئیں۔