(ویب ڈیسک) نئی دہلی کانگریسی رہنما راہول گاندھی کو حراست میں لے لیا گیاہے۔
تفصیلات کے مطابق اترپردیش پولیس نے راہول گاندھی کو حراست میں لیا جب وہ ہتھراس میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والی لڑکی کے اہلخانہ سے ملنے جا رہےتھے اور ساتھ ہی ساتھ راہول گاندھی نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ پولیس نے ان پر لاٹھی شارج بھی کیاہے ۔مجھے دھکے دے کر زمین پر گرا دیا۔میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا صرف مودی جی ہی اس ملک میں چل سکتے ہیں؟کیا کوئی عام آدمی یہاں نہیں چل سکتا؟جب ہماری گاڑی کوروکا گیا تو ہم نے چلنا شروع کر دیا، میری بہن بھی ساتھ موجود تھی۔ جب ان کے قافلہ کو روکا گیا تو ان کی بہن پریانکا گاندھی اپنی گاڑی سےباہر آ گئیں اور یو پی کے وزیر کے خلاف نعرے بازی کرنے لگی ۔جس کےبعد یوپی پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ بھارت کی ریاست اتر پرادیش میں نچلی ذات کی لڑکی کوزیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والی لڑکی کئی دنوں تک زیر علاج رہنے کے بعد نئی دہلی کے اسپتال میں دم توڑ گئی ہے۔
خاتون کو مردوں کے ایک گروپ نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا. بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اسپتال کے باہر سینکڑوں شہری جمع ہوئے اور واقعے کی مذمت کی اور احتجاج کیا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ 19 سالہ متاثرہ دلیت خاتون کا دہلی سے 62 میل دور ضلع ہتھراس میں 14 ستمبر کو ریپ کیا گیا۔ پولیس نے واقعے کے شبے میں 4 افراد کو گرفتار کیا تھا۔ متاثرہ خاتون کو اترپرادیش سے نئی دہلی کے صفدر یار جنگاسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں علاج کے دوران وہ چل بسی۔اسپتال کے باہر شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور احتجاج شروع کیا، اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں اور روڑ بلاک کردیا گیا۔
سوشل میڈیا پر لڑکی کے مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔خواتین کے لیے دنیا بھر میں سب سے زیادہ خطرناک قرار دیے جانے والےملک بھارت میں ریپ کا یہ نیا کیس ہے.اس واقعے میں لڑکی پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے تھے۔ لڑکی کو اجتماعی زیادتی نشانہ بنانے کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔