( ملک اشرف ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے حکومت کو سوشل میڈیا پر نازیبا و توہین آمیز مواد کی فوری روک تھام کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے آج تک اتنے اہم مسئلے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سماعت کی۔ عدالتی حکم پر ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا، وفاقی سیکرٹری داخلہ، چئیرمین پی ٹی اے، ڈائریکٹر سائبر کرائم، وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان اور ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ سمیت دیگر افسران پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک کے کسی بڑے کی ماں بہن بیٹی کے بارے میں بات کرتا ہے تو کوئی برداشت نہیں کرتا۔ اُمت کی ماؤں اور صحابہ کے متعلق بات ہورہی ہے۔ سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت سے متعلق لٹریچر پھیلایا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے اس پر کیا کر رہی ہے؟
ڈی جی نے بتایا کہ دو سال میں مذہبی منافرت کے 21 مقدمے درج کیے 15 گرفتاریاں کی ہیں۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ 90 ہزارغیر مناسب ویب سائٹس بلاک کی گئی ہیں۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ کسی سیاستدان پر بات آئے تو اسکا سارا سوشل میڈیا ایکٹو ہوجاتا ہے، حکومت نے اتنے اہم مسئلے پر آج تک کوئی بات ہی نہیں کی، خلاف ورزی کرنیوالوں کو سخت سزائیں دیں گے۔
عدالت نے وفاقی حکومت سے دو ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے کہا کہ سب کام چھوڑ کر اس کام پر لگ جائیں اور مذہبی منافرت روکیں۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے اور ڈی جی ایف آئی اے آئندہ سماعت پر 15 اکتوبر کو پھر طلب کرلیا۔