لاہور ہائیکورٹ کا مریم نواز کی سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر پابندی کا فیصلہ غیر قانونی قرار

1 Nov, 2024 | 12:47 PM

Ansa Awais

ملک اشرف : عدالت نے سرکاری ملازمین  کے تقرر و تبادلوں پر  پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کا تحریری حکم جاری کردیا ،عدالت نے پنجاب کے سرکاری ملازمین کے تقرر و تبادلوں پر پابندی کا نوٹیفیکیشن بھی کالعدم کر دیا ,جسٹس عاصم حفیظ نے 8صفحات پر مشتمل تحریری فیصلےکو عدالتی نظیر بھی قرار دیا گیا ہے،یکم مارچ کے نوٹیفیکشن میں پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کے تبادلوں پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی تھی ، فیصلہ کے متن کے مطابق سرکاری ملازمین ، بیورو کریسی، پولیس کو محکوم اور تختہ مشق بنا کر وزیر اعلیٰ کو اختیارات کی عظمت دی گئی.

ایگزیکٹو اتھارٹی کا حد سے متجاوز کرنا واضح طور پر اختیارات سے تجاوز کرنے کے مترادف اور چیک اینڈ بیلنس کے انتظامی توازن کو خراب کرنا ہے، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ تقرر و تبادلوں پر پابندی کے نوٹیفیکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابھی بھی استعماری میراث کی باقیات موجود ہیں، آئینی ترمیم کی غلط تشریح کر کے اور غلطہ فہمی کی بنیاد پر آئینی بینچز کے نکتہ پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اٹھایا گیا ، انتظامی خلل یا بد انتظامی سے بچنے کیلئے نوٹیفیکیشن کے بعد اور عدالتی فیصلے سے پہلے تقرر و تبادلوں کی بابت کئے گئے فیصلے ویسے ہی رہیں گے، عدالت کے سامنے قانونی نکتہ تھا کہ کیا وزیر اعلیٰ کا ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے اختیارات کا استعمال کرنا جائز ہے؟ فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے لاء افسر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو رولز آف بزنس اور سول سرونٹس ایکٹ کے تحت تبادلوں پر پابندی عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے.

فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پنجاب رولز آف بزنس وزیر اعلیٰ پنجاب کو تقرر و تبادلوںپر مکمل پابندی عائد کرنے کا اختیار نہیں دیتے، رولز آف بزنس مجاز اتھارٹی کو محض تقررو تبادلے کرنے کی منظوری دینے یا نہ دینے کا اختیار دیتے ہیں، اختیارات کے استعمال کی آڑ میں ایگزیکٹوز کسی بھی صورت میں قانون سازوں کا اختیار استعمال نہیں کر سکتے،  تقرر و تبادلوں کا مرکز اگر وزیر اعلی کو بنانا ہے تو اس کیلئے قانون میں ترامیم کی ضرورت ہوتی ہے، تقرر و تبادلوں سمیت تمام اختیارات کا مرکز وزیر اعلی کو بنانا محض اختیارات کا ناجائز استعمال ہے.

مزیدخبریں