سٹی42: ایران کے روحانی رہبر آیت اللہ خامنہ ای نے ایک بار پھر اسرائیل کی فوجی تنصیبات پر حملوں کی ہدایات دے دیں۔
خامنہ ای کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے ایران پر اسرائیل کے پہلے اعلانیہ جوابی حملے کا بدلہ لینے کے لئے اسرائیل پر حملے کا فیصلہ اسرائیل کی جوابی کارروائی سے ہونے والے نقصان کی حد کے بارے میں بریفنگ کے بعد کیا گیا ہے۔
ایک علیحدہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ عراقی ملیشیا تہران کے لیے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل فائر کریں گے۔
نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے فوجی حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جوابی حملے کی تیاری کریں۔ جمعرات کو ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے،سینئر ایرانی عہدیداروں نے اس ماہ کے شروع میں بھی ایرانی فوجی تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں کی صورت میں جواب میں "زیادہ سخت" اور "ناقابل تصور" ردعمل سے خبردار کیا تھا۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں ایرانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تہران کا ردعمل اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک کہ امریکی ووٹرز 5 نومبر کو ہونے والے انتخابات میں ووٹ ڈال نہ لیں، حالانکہ دیگر خبر رساں اداروں نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران کا ردعمل ووٹنگ سے پہلے آ سکتا ہے۔
یکم اکتوبر کو اسرائیل پر بڑے ایرانی بیلسٹک میزائل حملے کے جواب میں 26 اکتوبر کو اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے ایران بھر میں طیارہ شکن بیٹریوں اور ریڈار سائٹس پر چار گھنٹوں تک سو طیاروں کے حملوں ہوئے جن کے بعد سے ایرانی رہنما جوابی کارروائی کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔اب تک ایرانی قیادت کے زبانی بیانات کو کشیدگی کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جاتا ہ رہا ہے تاہم اب نیویارک ٹائمز نے گزشتہ تاثر کی نفی کرنے والی یہ رپورٹ دی ہے کہ ایران دوبارہ اسرائیل پر حملہ کرے گا جو عراق میں خامنہ ای کے زیر اثر ملیشیاؤں کے ذریعہ ہو گا۔
نیویارک ٹائمز نے تہران کی جنگی منصوبہ بندی سے واقف تین عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے پیر کو اسرائیلی حملوں سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں بریفنگ کے بعد اپنی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کی طرف سے تیار کردہ منصوبوں کا حکم دیا تھا۔
ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے 26 اکتوبر کے حملے میں صرف کم سے کم نقصان ہوا ہے، اور یہ کہ چار فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے 26 اکتوبر، ہفتے کی صبح ہی دعویٰ کیا تھا کہ اپنے حملوں میں کامیابی سے ایرانی فضائی دفاع اور میزائل پیداواری صلاحیتوں کو تباہ کر دیا ہے۔
اسرائیل میں عراق سے میزائلوں اور ڈرونز کے حملوں سے بچنے کی تیاری
امریکی نیوز سائٹ Axios کی ایک الگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس آنے والے دنوں میں ایک حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے کمر بستہ ہے جس میں بڑی تعداد میں بیلسٹک میزائل اور ڈرون شامل ہیں جو عراق میں ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کی طرف سے فائر کیے جائیں گے۔
ایکسئیس کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق میں ایران نواز ملیشیاؤں کے ذریعے حملے کروانا تہران کی جانب سے ایران میں اسٹریٹجک اہداف کے خلاف ایک اور اسرائیلی حملے سے بچنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
اسرائیل پر نیا ایرانی حملہ امریکہ میں الیکشن سے پہلے؟
ایکسئیس Axios اور سی این این CNN دونوں کی رپورٹ نے بدھ کو ایران کی جنگی منصوبہ بندی کے بارے میں علم رکھنے والے ایک ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جوابی حملہ 5 نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات سے قبل شروع کیا جا سکتا ہے۔
تاہم، ٹائمز سے بات کرنے والے ذرائع نے کہا کہ ایران اپنے حملے کو انتخابات کے بعد تک روکے گا، اس خوف سے کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیموکریٹ کملا ہیرس کے خلاف جیتنے کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔
جمعرات کو اسرائیل میں ایک فوجی بیس پر آئی ڈی ایف کے افسروں کے تربیتی کورس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فخر سے کہا تھا کہ اسرائیل کے طیاروں نے ایران کے "نرم انڈر بیلی" کو نشانہ بنایا اور اسے فضائی دفاعی چھتری سے محروم کر دیا۔
نیتن یاہو نے کہا کہ "ایران میں حکومت کے رہنماؤں کے تلخ الفاظ اس حقیقت کی پردہ پوشی نہیں کر سکتے کہ اسرائیل کو ایران میں آج پہلے سے زیادہ کارروائی کی آزادی حاصل ہے۔" "ہم ضرورت کے مطابق ایران میں کہیں بھی پہنچ سکتے ہیں۔"
ایران نے عوامی سطح پر دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے حملے کو بڑی حد تک ناکام بنا دیا گیا تھا اور اس کا فضائی دفاع اس خطرے سے نمٹنے کے لیے کھڑا تھا۔
جمعرات کو بھی خطاب کرتے ہوئے، ایران کی فوج کی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے اسرائیل کو "ناقابل تصور" ردعمل سے خبردار کیا۔
خبر رساں ادارہ تسنیم کے مطابق، انہوں نے مزید کہا، "اسرائیل تباہی کے مرحلے پر پہنچ چکا ہے اور ان دنوں وہ آنکھیں بند کر کے اور کسی اصول کی پابندی کیے بغیر ہر جرم کا ارتکاب کر رہا ہے۔"
جواب الجواب کا جواب!
ایران کی جانب سے جوابی حملے کی تیاری کی اطلاع دیتے ہوئے، آئی ڈی ایف نے جمعرات کو انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ اور فضائیہ میں نئے اداروں کے قیام کا اعلان کیا جو ایران میں "دوبارہ کارروائیوں" کو قابل عمل بنائیں گے۔
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے ریسرچ ڈویژن میں ایک نیا ایران ڈیپارٹمنٹ قائم کیا گیا تھا، اوراس کے ساتھ ہی ایئر فورس کے انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ میں ایک نام نہاد "گہرائی" کا شعبہ قائم کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے نوٹ کیا کہ فضائیہ نے اس ماہ کے شروع میں طویل فاصلے تک مار کرنے سے پہلے کئی تربیتی مشقیں کی تھیں۔
آئی ڈی ایف نے کہا کہ فضائی دفاع پر حملوں نے ایران کے خلاف "فضائی کارروائی کی آزادی کو کھول دیا ہے"، اور میزائل بنانے والے مقامات پر حملوں نے "اسرائیل کی ریاست کے لیے فوری اور مستقبل کے خطرے کو دور کر دیا ہے" ۔
نیتن یاہو نے کل فوجی افسروں سے خطاب میں کہا کہ اب ایران میں فوج کا سب سے بڑا مقصد ملک کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے۔ اور ہم اس مقصد سے اپنی نظریں نہیں ہٹائیں گے۔ واضح وجوہات کی بناء پر، میں اس اعلیٰ مقصد کے حصول کے لیے اپنے منصوبوں کی تفصیل نہیں بتا سکتا،‘‘نیتن یاہو نے کہا۔