زاہد چوہدری: اکتوبر بھی گزر گیا لیکن ٹیچنگ ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کا منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ پنجاب کی حکومت کی جانب سے فنڈز کی فراہمی میں تاخیر کے سبب نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کے شروع کئے ہوئے ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے منصوبے بدستور ادھورے پڑے ہیں۔
ری ویمپنگ مکمل نہ ہو سکنے کے باعث مریض جدید طبی سہولتوں سے محروم ہیں اور ہسپتال اپنی مکمل صلاحیت کے ساتھ مریضوں کو سروسز فراہم کرنے سے قاصر ہیں ۔
ذمہ دار ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سرکاری ٹیچنگ ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کا عمل فنڈز کی فراہمی میں تاخیر سے التوا کا شکارہے۔
سروسز ہسپتال کی مرکزی عمارت کی ری ویمپنگ کی اکتوبر کی ڈیڈ لائن بھی گزر گئی ۔لیکن تاحال منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا ۔
جناح ہسپتال کی ری ویمپنگ کا عمل بھی تاخیر سے دوچار ہے ۔
دیگر ٹیچنگ ہسپتالوں میں بھی ری ویمپنگ تاحال مکمل نہیں ہوسکی ۔
ٹیچنگ ہسپتالوں کی ری ویمپنگ ادھوری ہونے سے مریض جدید طبی سہولتوں سے محروم ہیں ۔ نگراں حکومت نے ہسپتالوں کی ابتر حالت سدھارنے کیلئے ری ویمپنگ کا عمل شروع کیا تھا۔ لیکن موجودہ حکومت کی عدم توجہ سے یہ منصوبے التوا سکا شکار ہیں۔
نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی پنجابی عوام کو علاج کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کے لئے سرکاری ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے لئے اتنے پر جوش اور پر امید تھے کہ انہوں نے بیک وقت بہت سے ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کا کام چھیڑ دیا تھا۔ 28 اکتوبر 2023 کو وہ اپنے کاموں کی رفتار سے اتنے مطمئین تھے کہ انہوں نے 31 جنوری تک ہسپتالوں کی ری ویمپنگ مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن بھی دے دی تھی جبکہ اس کے آٹھ دن بعد عام انتخابات ہونا تھے۔ وہ خود بھی اس مشکل کام کو کام کے پھیلاؤ کی وجہ سے نگراں حکومت کے اختتام تک مکمل نہ کر سکے لیکن نئی منتخب حکومت نے بھی اسے مکمل نہیں کیا، اب کام سست ہونے کی وجہ فنڈز کی کم دستیابی بتائی جا رہی ہے۔
اس سال مارچ میں سروسز ہسپتال کی ری ویمپنگ مکمل ہونا تھی لیکن ھکومت بدلنے کے بعد ترجیحات بھی بدل گئیں اور سروسز ہسپتال کی ری ویمپنگ کا کام لٹک گیا تھا، مئی میں یہ خبر آئی کہ جس کام کو مارچ میں مکمل ہونا تھا وہ مئی میں بھی ادھورا ہی پڑاہے۔ ایسا ہی دوسرے ہسپتالوں کے معاملہ میں ہوا، اب 2024 ختم ہونے میں دو ماہ باقی رہ گئے ہیں اور ہسپتالوں کی ری ویمپنگ آئندہ دو ماہ میں بھی مکمل ہوتی نظر نہیں آ رہی۔