ویب ڈیسک: کورونا وبا کے دو سال مکمل ہونے کے بعد پچاس لاکھ اموات، عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان اور بہت ساری روایات کا خاتمہ سامنے آیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق حتمی تعداد پچاس لاکھ سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے تاہم اکنامسٹ میگزین کے مطابق کورونا اور اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث کل ہلاکتیں ایک کروڑ ستر لاکھ ہیں۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی سنٹربرائے سسٹمز سائنس و انجنئیرنگ کی رپورٹ کے مطابق کورونا ہلاکتوں میں امریکا 7 لاکھ 45 ہزار اموات کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا۔ برازیل میں کورونا سے چھ لاکھ سات ہزار 824 اموات کے ساتھ دوسرے جبکہ بھارت 4 لاکھ 58 ہزار 437 اموات کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا ہے۔
سی ڈی سی کے مطابق اس وقت امریکہ کے بارہ سال عمر سے لے کر بالغ 67.6 فیصد افراد کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے۔ یاد رہے دنیا میں 1918۔1919 میں پھیلنے والی اسپینش فلو نامی وبا سے 50 تا 100 ملین افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ '' ایڈز'' سے چالیس سالوں کے دوران 36 ملین افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر بروقت ویکسینز نہ لگائی جاتی تو دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد ناقابل بیان ہوسکتی تھی۔ فرانس کے پاسچر انسٹی ٹیوٹ برائے وبائی امراض کے پروفیسر جین کلاؤڈ مینگریو کا کہنا ہے کہ وبا دو مرحلوں میں انسان کو متاثر کرتی ہے،پہلے مرحلے میں چھونے سے پھیلنے والے وائرس کا دھماکا خیز پھیلاؤ اور دوسرے مرحلے میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت کی کمی۔ مگر کووڈ میں یہ فارمولا بروئے عمل نہیں آیا اور انسانی تاریخ میں پہلی دفعہ وبا انتہائی تیزی سے پھیلی تاہم ویکسینز کی مدد سے وبا پر 18 ماہ میں قابو پالیا گیا، ورنہ اس کے مکمل خاتمے میں تین سے پانچ سال لگ سکتے تھے۔
صنعتی ممالک میں لہروں کی صورت میں کووڈ کا پھیلاؤ ختم ہوچکا ہے کیونکہ ان کی آبادی کی اکثریت کو ویکسین لگ چکی ہے تاہم بھارت اور چین جیسے ممالک کو ا بھی ویکسینشن کی بوسٹر ڈوزز کی طرف بھی جانا پڑے گا۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے سخت ترین لاک ڈاؤن کے ذریعے وبا پر قابو پایا جبکہ افریقہ جہاں ابھی تک ویکسین فراہم ہی نہیں کی جاسکی سخت ترین خطرے کا شکارہیں۔
ماہرین بھارتی ڈیلٹا ویرئنٹ کی طرف سے بھی شدید تشویش کا شکار ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ بھارتی ڈیلٹا اپنی شکل تبدیل کرکے دنیا کے لئے پھر بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔