سٹی42: وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر گندم اسکینڈل کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ آج درپیش مسائل کی وجہ گندم کی اضافی مقدار میں امپورٹ ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے وزیر اعظم آفس کو بریفنگ میں بتایاکہ نگران دور میں وزارت خزانہ کی سفارش پر نجی شعبے کو مقررہ حد کے بجائے کھلی چھوٹ دی گئی اور گندم کے ٹریڈرز کو کسٹم ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کی چھوٹ بھی دی گئی۔
بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ نگران کابینہ کی منظوری کے بعد وزارت فوڈ سکیورٹی نے سمری ارسال کی، وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے وزارت تجارت اور ٹی سی پی کی تجاویز کو نظرانداز کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ منظم منصوبے کے تحت اضافی گندم درآمد ہوئی جس سے 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، پاسکو اورصوبائی محکمے مطلوبہ ہدف 7.80 کے بجائے 5.87 ملین ٹن گندم خرید سکے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ گزشتہ سال28.18 ملین ٹن گندم پیدا ہوئی، 2.45 ملین ٹن درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
گندم کی نئی فصل کی بعض علاقوں میں کٹائی شروع ہو چکی ہے، بعض علاقوں میں فصل کٹائی کے لئے تیار ہے، صوبائی حکومتوں کی جانب سے فی من قیمت بھی مقرر کردی گئی ہے تاہم پنجاب اور بلوچستان حکومت نے کسانوں سے خریداری شروع نہیں کی۔
صوبائی حکومت کی طرف سے گندم کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری ریٹ سے بھی کم قیمت پر گندم فروخت ہونے لگی ہے جس سے کسان پریشان ہیں۔