ملک اشرف :سابق چیئرمین لیگل ایجوکیشن کمیٹی لاہور ہائیکورٹ بار حسیب اللہ خان کا کہنا ہے کہ مزدوروں کے تحفظ کے لیے قوانین پر عمل درآمد کرنا وقت کا تقاضا ہے ، مزدوروں کے حقوق کا تحفظ ہوگا تو ملک ترقی کرے گا۔
سابق چیئرمین لیگل ایجوکیشن کمیٹی لاہور ہائیکورٹ بار حسیب اللہ خان نے سٹی فورٹی کے نمائندے ملک اشرف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مزدوروں کا استحصال بے شمار طریقوں سے ہو رہا ہے جیسے کہ کم ازکم جو اجرت طے کی گئی ہیں وہ بڑی مناسب ہے لیکن کوئی بھی ادارہ یا اکثر ادارے یہ کم ازکم اجرت نہیں دے رہے مزدوروں کے اور بھی بہت سے مسائل ہیں مثال کے طورپر بسا اوقات ان کے پیسے نیچے رکھے جاتے ہیں پھر ان کی کوئی سیکیورٹی بھی نہیں ، جب یہ اکٹھے ہو کر دیہاڑی لے کے گھروں کو جا رہے ہوتے ہیں تو بسا اوقات ان کو لوٹا بھی جاتا ہے۔
ان پر بھی تشدد کے بے شمار واقعات ہیں جو دوران لیبر ان کو فیس کرنا پڑتے ہیں، قانون ہے بہت سی چیزیں ہمارے علم میں آتی ہیں تاہم کچھ چیزیں ایسی ہیں جو بہت علم میں نہیں آتیں۔ لمحہ فکریہ ہے کہ اس حوالے سے بڑے بڑے لوگوں کو سزائیں بھی ہوئی ہیں لیکن کتنی حد تک لوگوں کے ساتھ انصاف ہو پا رہا ہے یہ ہمیں دیکھنا ہے۔ اب ہم یوم مزدور تومنائیں گےلیکن ان کے لیے کچھ نہیں کریں گے حالانکہ بہت کچھ کیا جا سکتا ہے ۔ محنت کش طبقے کے لئے بہت سے ویلفیئر کے کام کئے جا سکتے ہیں۔
چند لوگ ہیں جن کو کچھ اپنا حق ملتا ہے اور مانگ پاتے ہیں ،اکثریت کے ساتھ بہت المناک سلوک کیا جاتا ہے چاہے وہ گھر میں کام کر رہے ہیں چاہے وہ فیکٹریوں میں کام کر رہے ہیں چاہے وہ کہیں بھی کام کر رہے ہیں ۔
اس کے علاوہ بہت سارے لوگ بے روزگار ہیں بہت سارے لوگ کوشش کرتے ہیں کہ ان کی دیہاڑی لگ جائے، ان کی دیہاڑی لگتی ہے لیکن کئی کئی دن بغیر دیہاڑی کے گزر جاتے ہیں اور نوبت فاقو تک پہنچ جاتی ہے۔
مزدور وہ ہے جو دن رات دھوپ میں کھڑے ہو کر ایک عام آدمی جو مشقت نہیں کر سکتا وہ مشقت کر رہے ہیں دھوپ میں کھڑے ہو کے بڑی بڑی بلڈنگز بنا رہے ہیں اور بہت بہت سڑکیں بنا رہے ہیں گرمی کو برداشت کر رہے ہیں لیکن ان کو کبھی بھی ان کا حق نہیں ملا۔