ویب ڈیسک: مصنوعی ذہانت نے صرف سی ٹی اسکین اور ایکسرے کی مدد سے انسانوں میں پھیپھڑے کے اندر کینسر تلاش کرنےمیں تقریبا؍؍ فول پروف نتائج حاصل کر لئے۔ لندن میں انسانی پھیپھڑوں میں موجود کینسر کے خلیوں کی شناخت کے لئے آرٹیفیشل انٹیلیجمس استعمال کرنے والے سوفٹ وئیرز کی مدد سے کئے جا رہے تجربات نے حیرت ناک نتائج دیئے ہیں۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ مصنوعی ذہانت نے سرطان کی شناخت میں انسانوں کو عملا؍؍ پیچھے چھوڑدیا ہے۔
امپیریئل کالج لندن، کینسر تحقیق مرکز اور رائل مارسڈن این ایچ ایس فاؤنڈیشن نےمل کر ایک آرٹیفشل انٹیلیجمس ماڈل بنایا ہے۔ اس کا الاگرتھم تقریبا؍؍ سو فیصد درستگی کے ساتھ پھیپھڑے کے سرطان کی شناخت کرسکتا ہے۔لینسٹ کے ای بایومیڈیکل جرنل میں شائع ہونےوالے ایک آرٹیکل کے مطابق لندن میں 500 مریضوں کے سی ٹی اسکین لیے گئے اور آرٹیفشل انٹیلیجنس سے کام کرنے والے سوفٹ وئیر سے ان کا تجزیہ کرنے کے لئے کہا گیا۔ سوفٹ وئیر نےپھیپھڑوں میں بن رہے باریک ترین ٹیومر اور کینسر کے خلیوں کو بھی تلاش کر لیا جو اب تک انسانی آنکھ سےنظر نہیں آتے تھے۔ اس سافٹ ویئر کو بہتر تجربات کے لئے استعمال کرنے سے پہلے ہزار ہا سی ٹی اسکین رپورٹوں کے مطالعہ اور مشاہدہ کے زریعہ انسان پروفیشنلز کی طرح سی ٹی اسکین کو استعمال کرنے کی تربیت دی گئی تھی۔سافٹ ویئر نے جن افراد میں کینسر کے خلئیات بننےکی نشاندہی کی ان میں سے 82 فیصد درحقیقت کینسر کے مریض ثابت ہوئے کیونکہ بعد میں روایتی ٹیسٹ نے اس کی تصدیق کردی۔
ماہرین نے اسکین اور ایکسرے میں ان جگہوں کو دیکھا جو طبی زبان میں ’ایریا انڈر دی کرو‘ (اے یو سی) کہلاتی ہیں۔ اگر اے یو سی کی قدر ایک ہو تو وہ ماڈل بہترین ہوگا جبکہ 0.5 ریڈنگ کم درجے کو ظاہر کرے گی۔
اے آئی ماڈل نے پھیپھڑے میں موجود گرہ، پھوڑے یا رسولی کو 0.87 تک درستگی سے دیکھا۔ اس طرح یہ ماڈل پھیپھڑے کے سرطان کی شناخت میں بہت حد تک بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔ماہرین پر امید ہیں کہ اس طرح کینسر کی فوری شناخت کر کے بروقت علاج کرنا ممکن ہو جائے گا۔