(سٹی42)سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بینکوں کے بند ہونے کے احکامات جاری کردیے گئے، بینک 3 دن کے لئے بند رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق کاروباری ومالیاتی ادارے اور بینکس یکم مئی سے3 مئی تک بند رہیں گے، 3 روز کی تعطیلات کے بعد بینک4 مئی کو دوبارہ کھلیں گے جبکہ لاہور ہائیکورٹ اس کےعلاقائی بینچز اور ماتحت عدالتوں میں آج لیبرڈے کے موقع پر عام تعطیل ہے،یوم مئی کی چھٹی لاہور ہائیکورٹ کےچھٹیوں کےکلینڈر میں شامل ہے،ہائیکورٹ بار کے عہدیداروں نے بھی وکلاء کویوم مئی کی چھٹی بارے آگاہ کررکھا ہے،دو مئی کو ہفتے کے روزلاہور ہائیکورٹ میں معمول کے مطابق کیسز کی سماعت نہیں ہوتی،،تین مئی کو اتوار کےروز چھٹی ہونے کے بعد وکلاء تین دن بعد پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ آئیں گے۔
یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن ہے، یہ دن منانے کا مقصد مزدوروں، محنت کشوں کے مسائل کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل کے حل کرنے کیلئے آواز اٹھانا ہے۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج مزدوروں کا دن منایا جا رہا ہے، مزدور جو سب کی سنتا ہے لیکن اس کی سننے والا کوئی نہیں، یکم مئی کو ہر سال کی طرح یوم مزدور تو منایا جا رہا ہے لیکن محنت کش آج بھی روزی کمانے کا وسیلہ ڈھونڈے گا، دیہاڑی لگی تو کھائے گا ورنہ فاقہ اس کی صحت پر گراں نہیں گزرتا۔
واضح رہے کہ قبل ازیں رمضان المبارک میں بینک کے اوقات کار تبدیل کردیے گئے ہیں اور گزشتہ ہفتے بھی بینک3 روز کے لئے بند کئے گئے تھے کیونکہ ہفتہ اور اتوار کی چھٹی کے باعث بینک بند تھے۔ پیر کوبینک زکوٰۃ کٹوتی کی وجہ سے بند کئے گئے،پبلک ڈیلنگ نہیں ہوگی، رقم کے لین دین کے حوالے سے تمام بینک بند رہے۔ جبکہ دوسری جانب سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے رمضان کے دوران بینکوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا اعلان کیا گیا تھاجس کےمطابق پیر تا جمعرات بینک صبح10 بجے سے1:30 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے کھلیں رہیں گے جبکہ جمعہ کے روز10 سے 1 بجے تک بینکس کھولے ہوں گے۔
رواں سال کے لئے سٹیٹ بینک نے زکوۃ کے نصاب کا اعلان کیا، رواں سال 46 ہزار 3 سو انتیس روپے سے زائد رقم پر زکوۃ کی کٹوتی کی جائے گی۔ زکوۃ ارکان اسلام میں ایک ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی سے پہلے رسولوں کی امت پر بھی فرض تھی ۔ قران مجید میں بیاسی (82)مرتبہ نماز کے ساتھ زکوۃ کی ادائیگی کا حکم ہے اور ہمارے پیارے آقا فخر عالم و عالمیان اس سلسلہ میں صحابہ کرام ؓ سے بیعت لیا کرتے تھے اور اگر کوئی جماعت یا گروہ ادائیگی زکوۃ کا منکر ہو تو اس کے خلاف جنگ کرنے کا حکم ہے ۔