سٹی42: بھارت میں گرمی کی لہروں سے گندم کی فصل اور بجلی کی فراہمی کو خطرہ ہے۔ پاکستان کا میٹیریولوجیکل ڈیپارٹمنٹ خاموش ہے لیکن موسم کے غیر سرکاری مشاہدہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ بھارت کی شمالی ریاستوں کے لئے گرمی کی لہر کے سبب گندم کی فصل متاثر ہونے کی فور کاسٹ کا اطلاق پاکستان پر بھی ہو گا۔
بھارت کی طرح پاکستان میں بھی فروری کے دوران مارچ جیسا ٹمپریچر دیکھنے میں آیا تاہم فروری کے آخری تین دن ویسٹرنلی وِنڈز کی لائی ہوئی بارش کے سبب ٹمپریچر کافی کم ہوا، جس سے مہینے کے اوسط ٹمپریچر پر بھی اثر پڑا تاہم فروری کی غیر معمولی گرمی فصلوں پر اپنا اثر مرتب کر چکی ہے۔
انڈیا کے میڈیا میں رپورٹ کیا جا رہا ہے کہ آنے والے تین مہینوں میں گرمی کی لہروں (ہِیٹ ویو) سے گندم کی فصل کو خطرہ ہے، بجلی کی ڈیمانڈ پوری کرنا بھی سنگین مسئلہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہے۔
بے وقت بارش، ہیل سٹارم سے گندم کی فصل کا نقصان
حالیہ بارش سے بھارت میں شامل مشرقی پنجاب اور ہریانہ کے بعض حصوں میں فصلوں کو نقصان پہنچا۔
بانڈین میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ بے وقت بارش اور ژالہ باری نے امبالا اور تھانیسر ( کروکشیتر )میں گندم، تیل بیج اور سبزیوں کے کاشتکاروں کو پریشان کر دیا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ جمعہ کی شام کو ہونے والی بارش، ژالہ باری کے ساتھ، سینکڑوں ایکڑ پر سرسوں، آلو اور گندم کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور کسانوں کو بھاری نقصان ہو سکتا ہے۔
ماجری گاؤں کے ایک کسان، گرمیت سنگھ نے کہا، "سرسوں اور سبزیوں کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور گندم اور چارے کے لیے بھی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ صحیح نقصان ہفتہ تک واضح ہو جائے گا۔ حکومت کو گرداوری کرانی چاہیے اور کسانوں کو ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔‘‘
گرم ترین فروری کا مشاہدہ، گرم ترین مارچ کا خدشہ
اس سال انڈیا میں فروری کے مہینے کو 1901 کے بعد دوسرا گرم ترین فروری قرار دیا جا چکا ہے جبکہ پاکستان کا محکمہ موسمیات فروری مکمل ہونے کے بعد فروری کے اوسط ٹمپریچر کے حوالے سے اب تک خاموش ہے۔
انڈیا میں فروری میں ملک بھر میں اوسط زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 29.07C (84.33F) تک بڑھ گیا، جو کہ کم از کم 1901 کے بعد سے اس مہینے کا دوسرا بلند ترین درجہ ہے۔
اب کہا جا رہا ہے کہ مارچ میں بھی فروری جیسے ہی غیر معمولی گرم دن آئیں گے – مارچ کے دوران زیادہ گرمی گندم کے پودوں کے لیے اہم ہے جو اپنی گروتھ کے خطرناک مرحلے میں ہیں – بھارت کے بیشتر حصوں کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ ٹمپریچر مارچ کے دوران معمول سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان کا میٹ ڈیپارٹمنٹ اس نازک مسئلہ پر خاموش ہے۔ پاکستان کا موسم کا قومی ادارہ ابھی صورتحال کو دیکھ رہا ہے اور کوئی رسمی پیش گوئی نہیں کر پایا۔
بھارت میں ایک صدی سے زائد عرصے میں دوسرے گرم ترین فروری کا سامنا کرنے کے بعد، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مارچ گرم تو ہو گا لیکن شمالی ریاستوں میں جہاں گندم زیادہ کاشت ہوتی ہے، مارچ بارش کے حوالے سے قدرے بہتر گزر جائے گا لیکن اس کے بعد پانی کی قلت، فصلوں کے نقصانات اور بجلی کے نیٹ ورک پر شدید دباؤ کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
اتفاق کی بات ہے کہ پاکستان میں مارچ کے دوران ہی گندم کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے بعد پانی کی ضرورت کم رہ جاتی ہے۔
بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے پاکستان اور بھارت میں بجلی کے بلیک آؤٹ سے بچنے کے لیے پاور پلانٹس کے کوئلے کی کھپت میں بھی اضافہ ہوگا۔ پاکستان میں حکومت اس ضمن میں پہلے اشارہ دے چکی ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگی بجلی کی پیداوار برھانا پڑے گی جس سے بجلی کے کنزیومرز کی جیب پر اضافی بوجھ پڑ سکتا ہے۔
انڈیا کے محکمہ موسمیات نے کہا کہ ملک کے شمالی حصے، جہاں زیادہ تر گندم کاشت کی جاتی ہے، میں بھی مارچ میں معمول کی بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وسطی علاقوں کے کچھ حصوں میں اوسط سے زیادہ بارش متوقع ہے۔ آنے والے ہفتوں میں ہلکی بارش فصلوں کے لیے اچھی ہو گی۔
بھارت میں کہا جا رہا ہے کہ موسم کے گندم کی زیر کاشت فصل کو کوئی نقصان پہنچانے سے خوراک کی قیمتوں کو کم کرنے کی حکومت کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، اور ممکنہ طور پر 40 فیصد درآمدی ڈیوٹی کم یا ختم ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب مین حکومت گندم کی سرکاری خریداری گزشتہ سال ہی بند کر چکی ہے، اب گندم کی قیمت مارکیٹ کے رحم و کرم پر ہو گی اور اگر گندم کی فصل گرمی کی لہروں سے واقعی متاثر ہوئی تو مارکینٹ میں اس کموڈٹی کی قیمت کو کنٹرول کرنے کے لئے سب سے بڑے صوبہ کی حکومت کے پاس ماضی کی طرح کا کوئی لیور نہین ہو گا۔ گزشتہ سالوں میں صوبائی حکومت تمام فلور ملز کو سرکاری قیمت پر گندم فروخت کرتی تھی اور اس کے عوض ان کو گندم کا آٹا حکومت کی مقرر کردہ قیمت پر ہی مارکیٹ میں بھیجنے پر مجبور کرتی تھی۔
انڈیا کے محکمہ موسمیات کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ڈی ایس پائی نے جمعہ کو ایک بریفنگ میں کہا کہ ملک کے بیشتر حصوں میں 31 مئی کو ختم ہونے والے تین مہینوں کے دوران معمول سے زیادہ گرمی کی لہریں دیکھنے کا امکان ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کے مطابق، گزشتہ سال ریکارڈ پیداوار کے باوجود، بھارت میں گندم کے مقامی ذخیرے 16 سالوں میں کم ترین سطح کے قریب ہیں۔
بجلی کی ڈیمانڈ میں اضافہ
انتہائی موسمی حالات دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک انڈیا میں بجلی کے نظام پر بھی دباؤ ڈال سکتے ہیں، جو اس موسم گرما میں 270 گیگا واٹ کی ریکارڈ چوٹی بجلی کی طلب کے لیے تیاری کر رہا ہے، جو کہ گزشتہ سال سے 8 فیصد زیادہ ہے۔
بھارت کے پاور پلانٹس میں کوئلے کی انوینٹریز اس جمعرات کو اپنی بلند ترین سطح کو چھو گئیں، کیونکہ پروڈیوسروں نے آنے والے موسم گرما کے لیے ایندھن کا ذخیرہ کر لیا ہے۔ پھر بھی، شام کے وقت جب شمسی توانائی کی پیداوار بند ہو جاتی ہے تو بھارت میں بجلی کی قلت مھسوس کی جاتی ہے۔ اور بعض علاقوں کی آبادی بلیک آؤٹ کا شکار رہتی ہے۔
پچھلے موسم گرما میں، بھارت نے بجلی کے ٹرانسفارمر وں میں آگ لگنے کا ایک سلسلہ دیکھا کیونکہ زیادہ تر اعلی درجہ حرارت کو مات دینے کے لیے ایئر کنڈیشنر کے زیادہ استعمال کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہوئے۔