سٹی42: پاکستان کی اہم جمہوری سیاسی جماعتوں کے نامزد وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ہدایت پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو لکھے گئے خط پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’یہ سائفر کے بعد ایک اور ملک دشمنی کا ثبوت ہے۔‘
جمعرات کو قومی اسمبلی کےاجلاس میں آمد کے موقعے پر نامزد وزیراعظم شہباز شریف نے کہا، ’عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف کو جو خط لکھا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ فنڈز نہ دیں اور انتخابات کا آڈٹ کروائیں، یہ میرے خیال میں سائفر کے بعد ایک اور ملک دشمنی کا ثبوت ہے۔‘ ’اس کے بعد کسی کو کوئی شک نہیں رہنا چاہیے کہ عمران نیازی یہ چاہتے ہیں کہ خدا نخواستہ پاکستان مکمل تباہی کا شکار ہوجائے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ انتہائی افسوس ناک اقدام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔‘کوئی بھی پاکستانی چاہے اس کے کتنے بھی سیاسی اختلافات ہوں وہ کبھی ملک سے دشنمی نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں کئی جرائم کی سزا کاٹ رہے پی تی آئی کے بانی عمران خان نے آئی ایم ایف کو خط بھجوایا ہے جس میں پاکستان کے لئے قرضہ روکنے کے لئے کہا گیا ہے۔
پی ٹی آئی نے جسے انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے اور پارٹی کے اندر جمہوریت قائم نہ کرنے کے سبب انتخابی نشان نہیں دیا گیا تھا اور اسس نے آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے اپنے تئیں احتجاج کرنے کے لئے آئی ایم ایف کو ایک خط لکھا ہے۔
پی ٹی آئی کے بیرسٹر گوہر خان نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کو خط بھیج دیا ہے۔گوہر خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کو بھیجے گئے خط کی تفصیلات بعد میں سامنے لائی جائیں گی۔ آئی ایم ایف کو انتخابات کے صاف اور شفاف ہونے سے متعلق یاددہانی ضرور کروائی گئی ہے۔
پاکستان کے لیے معاشی اصلاحات اہم ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کام جاری رکھے: امریکہ
واشنگٹن میں امریکہ کےمحکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کا عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کام جاری رکھنا بہتر ہے۔ واشنگٹن معاشی بحالی کے لئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
واشنگٹن میں بدھ کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے عمران خان کی جانب سے حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے بارے میں آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کے حوالے سے سوال پوچھا جس پر میتھیو ملر نے جواب دیا: ’آئی ایم ایف کے حوالے سے صرف اتنا کہوں گا کہ ہم قرضوں اور بین الاقوامی مالیات کے ظالمانہ چکر سے آزاد ہونے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔‘ ’پاکستان کی حکومت کی طویل مدت صورت حال یا معیشت اس کے استحکام کے لیے اہم ہے۔ پاکستان کی نئی حکومت کو فوری طور پر معاشی صورت حال کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ آئندہ کئی ماہ کی پالیسیاں پاکستانیوں کے لیے معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے انتہائی اہم ہوں گی۔‘ ’ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ میکرو اکنامک اصلاحات کے لیے کام جاری رکھے۔‘