ملک اشرف: مہنگائی اور عدم برداشت کے باعث گھرانے اجڑنے لگے۔ بچوں کے عدالتوں میں حوالگی کیسز کے رحجان میں اضافہ ہونے لگا۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس طارق ندیم نے بچوں کی حوالگی سے متعلق مسمات ندا کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار خاتون کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اس کی اکمل علی سے شادی ہوئی۔جس سے دو بیٹے پیدا ہوئے۔خاوند گھر چلانے کے لئے خرچہ نہیں دیتا تھا۔گھریلو ناچاقیوں اور خرچہ نہ ملنے سے تنگ آکر خاوند سے طلاق لے لی جبکہ خاوند نے دوبیٹوں عبداللہ اور صیام کو اپنے پاس رکھا ہوا ہے اور ملنے کی اجازت بھی نہیں دیتا۔استدعا ہے کہ عدالت بچوں کو باپ کی تحویل سے لے کر ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے۔
دوسری جانب بچوں کے والد محمد اکمل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ خاتون خود ہی گھر اور دونوں بیٹے چھوڑ کر چلی گئی ۔میری سابقہ بیوی طلاق یافتہ ہےاور بچوں کی بہتر تربیت نہیں کرسکے گی جبکہ بچے بھی اپنی ماں کے پاس نہیں رہنا چاہتے ۔مجھے ساتھ رکھنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد دونوں بچے باپ کی تحویل سےلے کر ماں کے حوالے کرنے کا حکم جاری کیا لیکن بچوں نے ماں کے ساتھ جانے سے انکار کردیا اور باپ کے ساتھ جانے کے لئے چیخ و پکار کرنے لگے۔بعدازاں ہائیکورٹ کی سکیورٹی نے چیختے چلاتے بچوں کو حراست میں لے کر ماں کے حوالے کردیا۔