(وقاض احمد) سندر کے علاقے میں کنٹینر اور رکشے میں تصادم، حادثے میں 2افراد جاں بحق جبکہ 2خواتین زخمی ہوگئیں۔
تفصیل کے مطابق ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیزی رفتاری اور غیر محتاط ڈرائیونگ ہے، زندگی ہے تو سب کچھ ہے لیکن تیز رفتاری اور آئے روز ٹریفک حادثات میں اضافے سے ایسے معلوم ہوتا ہے کے شہریوں کو ان کے حوالے کر دیا گیا ہے، چوری و ڈکیتی کی وارداتوں کیساتھ ٹریفک حادثات کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے، اب تک کئی افراد ٹریفک حادثات کا شکار ہوکر اپنی قیمتی جانیں گنوابیٹھے ہیں اور بہت سے عارضی یا مستقل معذوری کا شکار ہوگئے ہیں۔
سندر میں ہونے والے حادثہ کے بارے پولیس کاکہناتھا کہ جیلانہ پلی کے قریب کنٹینر اور رکشے میں تصادم ہوا، حادثے میں رکشے میں سوار بابر علی اور مختار احمد جاں بحق ہوگئے جبکہ خاتون افشاں اور کشور زخمی ہوگئیں، زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا، حادثے کے بعد کنٹینر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا، پولیس نے لاشیں کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دیں۔
ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیزی رفتاری اور غیر محتاط ڈرائیونگ ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ پاکستان میں روڈ اینڈ سیفٹی ایکٹ موجود ہونے کے باوجود اس کا اطلاق نہیں کیا جاتا۔ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں ٹریفک حادثات کی وجہ سے سالانہ دس لاکھ افراد جاں بحق اور 50 لاکھ شدید زخمی ہوجاتے ہیں۔ ڈرائیونگ کے دوران ذرا سی بے احتیاطی کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔
دور جدید نے انسانوں کے لئے بے شمار ایجادات کے حیرت انگیز نظارے دکھائے ہیں وہیں سفر طے کرنے کے لئے جدید سواریوں جہاز، ٹرین، بس، کار اور موٹر سائیکل وغیرہ بھی ایجاد کی ہیں جو کہ یقیناً انسانوں کے لیے بہت مُفید ہے، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سے انسان دِنوں کا سفر گھنٹوں اور گھنٹوں کے سفر منٹوں میں طے کر لیتے ہیں۔
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کا درست استعمال نا کر کے انسان اپنی قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، آئے روز حادثات کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے۔