سٹی 42: پوری دنیا میں صارفین کی جانب سے سب سے زیادہ استعمال ہونے وال والی ویڈیو شئیرنگ ایپ پر امریکا میں درجنوں پرائیویسی کے مقدمات پرسوشل میڈیا ایپ ٹِک ٹاک کی انتظامیہ نے 92 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی کا اظہار کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے دنیا میں واٹس ایپ پرائیویسی کے خلاف چرچے ہو رہے ہیں جس پر امریکا کی کئی ریاستوں میں پرائیویسی کی حفاظت نہ کرنے پر چین کی ویڈیو ایپ ’’ٹک ٹاک‘‘ کو بھی اڑے ہاتھوں لے لیا گیا تھا جس کی وجہ سے ایپ پر درجنوں مقدمات کیے گئے تھے۔ کمپنی نے ان تمام مقدمات کو ختم کرنے کے بدلے مجموعی طور پر 9 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا وعدہ کیا ہے۔
ٹک ٹاک انتظامیہ اور مقدمات کرنے والے صارفین کے درمیان قانونی چارہ جوئی میں 21 مقدمات واپس لینے پر اتفاق ہوا ہے جس کے بدلے کمپنی صارفین کو 92 ملین ڈالر ادا کرے گی۔
ریاست الینوائے کی وفاقی عدالت میں صارفین کے وکلاء نے اپنے دلائل میں کہا کہ ٹک ٹاک صارفین کے نجی معلومات حاصل کرکے اشتہاری کمپنی کو فراہم کرتی ہے جو صارفین کے ڈیٹا کو دیکھتے ہوئے منافع بخش کاروباری سرگرمیاں کرتے ہیں۔
اس پر وفاقی عدالت نے فریقین کو قانونی دائرے میں رہتے ہوئے تصفیے کی منظوری دی اور ٹِک ٹاک کو کوائف جمع کرنے کے بارے میں زیادہ شفاف اور صارف کی رازداری کے بارے میں بہتر تربیت دینے والے ملازمین کو شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔
صارفین کے وکلا کا کہنا تھا کہ اس تصفیے کا اطلاق امریکا میں 89 ملین ٹِک ٹاکرز پر بھی ہوسکتا ہے اور اگر یہ سب تصفیے کی رقم کے لیے دعویٰ دائر کریں تو سب کو 96 سینٹ مل سکتے ہیں تاہم یہ فیصلہ 21 مقدمات کے درخواست گزاروں کے حق میں ہے۔