(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت آئندہ ماہ کے آغاز میں نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کررہی ہےجبکہ ماہرین کی جانب سے نئی حکومت کے پہلے بجٹ کو ملک معاشی حالات کے تناظر میں ایک بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ 10 جون کو پیش کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، وزارت خزانہ بجٹ تیاریوں کو حتمی شکل دے رہی ہے اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب 10 جون کو بجٹ پیش کریں گے،آئی ایم ایف کے مطالبے پر بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے حکومت کو کئی شعبوں میں ٹیکس چھوٹ مکمل طور پر ختم کرنا ہوگی۔
ایف بی آر نے وزیراعظم کو آئندہ مالی سال 15 سو ارب روپے سے زائد نئے ٹیکسز لگانے کی تجویز دی ہے۔
ذرائع کے مطابق درآمدی سامان پر ٹیکس ڈیوٹیز بڑھانے اور فوڈ آئٹمز پر سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرکے ودہولڈنگ ٹیکس لگانے یا کسٹم ڈیوٹیز کی شرح بڑھانے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں،بجٹ میں درآمدی فوڈ آئٹمز کی سپلائی پر سیلز ٹیکس شرح بڑھانے اور سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی تجاویز بھی زیر غور ہیں۔
نئے مالی سال 2024-25 کے لیے آئی ایم ایف تحفظات کے باوجود بعض شعبوں کو ٹیکس چھوٹ دینے کی بھی تجاویز دی گئی ہیں،زرعی اجناس کیلئے ویئر ہائوس سروسز دینے والی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ ملنے کا امکان ہے کیونکہ زرعی پیداوار یا اجناس خراب ہو جانے کی وجہ سے کسانوں کو سالانہ بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
لائف انشورنس، ہیلتھ انشورنس میں سرمایہ کاری پر ٹیکس کریڈٹ دینے اور مائیکرو انشورنس مصنوعات میں سرمایہ کاری پر بھی ٹیکس چھوٹ کی تجویز بھی دی گئی ہے۔