علی رامے: پنجاب کے آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کا حجم 53 کھرب 90 ارب ہوگا اور ٹیکسوں کی مد میں عوام پر ایک ہزار ستائیس ارب روپے کا بوجھ ڈالا جائے گا۔سٹی فورٹی ٹو نے پنجاب کے بجٹ کی تفصیلات حاصل کرلیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پنجاب کا نئے مالی سال کا بجٹ 53 کھرب 90 ارب کا ہوگا. وفاق سے پنجاب کو 3700 ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع آمدن کی مد میں پنجاب میں محصولات کا ہدف 1ہزار 27 ارب روپے ہوگا.اخراجات میں ایک بڑا حصہ سرکاری ملازموں کی تنخواہوں اور پینشن پر خرچ ہو گا۔ تنخواہوں کی مد میں 597 ارب اور پینشن کی مد میں 447 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے۔ سروس ڈلیوری پر اخراجات کا تخمینہ 8 سو 41 ارب روپے ہوگا۔
800 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ
ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے تک مختص کرنے کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔
رمضان پیکج کے لیے 30 ارب روپے، سی بی ڈی کو 8 ارب روپے، تعلیم کے لیے 600 ارب اور صحت کے لیے 406 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ کے لیے 9 اعشاریہ 8 ارب، اپنی چھت اپنا گھر کے تحت 7 ارب، گرین پاکستان انشیٹیو کے لیے 40 ارب، صحافیوں کے لیے ایک ارب روپے کا اینڈونمنٹ فنڈ بھی رکھا گیا ہے۔
پنجاب ریونیو اتھارٹی کو ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے اکٹھے ہوں گے۔ بورڈ آف ریونیو کے لئے 105 ارب، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے لئے میں 55 ارب روپے کلیکشن کا ہدف مقرر ہوگا۔
نئے بجٹ میں بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 121 ارب روپے رکھے جائیں گے۔ غیر صوبائی محاصل میں پنجاب کا ہدف 558 ارب روپے ہوگا۔
وزیراعلی روشن گھرانہ کیلئے9 اعشاریہ 8 ارب روپے مختص کرنے کی سفارشات ہیں۔ اپنی چھت اپناگھر کے تحت7 ارب روپے مختص کرنے، گرین پاکستان انشیٹیو کیلئے40 ارب روپے رکھیں جائیں گے۔
پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ وفاق کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
صحافیوں کیلئےایک ارب روپے کا انڈونمنٹ فنڈ بھی رکھا گیا ہے۔
پنجاب حکومت وفاق کے بعد اپنا بجٹ پیش کرے گی۔