سٹی42: امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے لیے نیا جنگ بندی معاہدہ تجویز کردیا۔
صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں اپنے غزہ جنگ کے خاتمہ کے لئے تجاویز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ کی اس تجویز کو ثالثوں کے ذریعے حماس تک پہنچا دیا گیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ مجوزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مراحل پر مشتمل ہے۔جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 6 ہفتے طویل ہوگا جس میں مکمل جنگ بندی ہوگی اور اسرائیل کی فوج غزہ کے آبادی والے علاقوں میں سے نکل جائے گی۔ اس مرحلے میں غزہ میں موجود خواتین اور بزرگ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن کے بدلے میں سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا ہوں گے۔ اسی مرحلے میں غزہ میں موجود امریکی مغوی بھی رہا کیے جائیں گے۔
اس مرحلے میں اسرائیل کے حماس کی قید میں مرنے والے تمام مغویوں کی لاشیں بھی ان کے وارثوں کے حوالے کی جائیں گی اور شمالی غزہ سمیت پورے غزہ میں فلسطینی شہری اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔
اس دوران غزہ میں روزانہ 600 امدادی ٹرک داخل ہوں گے اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے ہزاروں خیمے تقسیم کیے جائیں گے۔
دونوں جانب سے جنگ بندی معاہدہ کو تسلیم کیے جانے کے بعد یہ مرحلہ فوری شروع کیا جاسکے گا۔
جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ
دوسرے مرحلے میں اسرائیل کے تمام زندہ مغویوں بشمول مرد فوجیوں کی واپسی ہو گی اور اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل طور پر انخلا کرے گی۔
جنگ بندی کا تیسرا مرحلہ
صدر جو بائیڈن کی تجویز کردہ جنگ بندی کے تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا آغاز کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اسرائیل میں کچھ لوگ اس منصوبے سے خوش نہیں ہوں گے لیکن میں اسرائیلی حکومت سے کہتا ہوں کہ ہر طرح کے دباؤ سے قطع نظر اس معاہدے کی حمایت کرے۔