سیف سٹی اتھارٹی میں بے ضابطگیوں پر افسروں کی شامت آگئی

1 Jun, 2021 | 04:52 PM

Arslan Sheikh

قذافی بٹ: پنجاب سیف سٹی اتھارٹی میں بے ضابطگیاں، کروڑوں روپے ڈپیوٹیشن پر آئے افسروں کو قواعد سے ہٹ کر دے دیے گئے، آڈیٹر جنرل نے اضافی تنخواہیں برآمد کرنے اور متعلقہ افسروں کیخلاف کارروائی کی تجویز دے دی.

ایوان وزیراعلی اور پنجاب اسمبلی کو پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے متعلق 2018-19 کی آڈٹ رپورٹ بھجوائی گئی ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افسروں کو غیر قانونی طور پر 5 کروڑ 19 لاکھ روپے تنخواہ کی مد میں دیے گئے ہیں۔ رقم مختلف محکموں سے ڈیپوٹیشن پہ آئے13افسران اور ملازمین کو ایم پی اسکیل کے مطابق اضافی ادا کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ نے ڈیپوٹیشن پر آئے افسران کو یکم جولائی 2018 سے ایم پی اسکیل کے مطابق تنخواہیں دینے سے منع کر رکھا ہے۔

سیف سٹی اتھارٹی نے موقف اختیار کیا کہ محکمہ خزانہ کے نوٹیفکیشن کا اطلاق اتھارٹیز پر نہیں ہوتا،تعیناتیاں اوپن میرٹ پر پی ایس سی اے قوانین کی تحت کی گئیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے تنخواہوں کی ادائیگی پی ایس سی اے قوانین کے تحت کرنے کے حق میں فیصلہ دیاہے۔ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے اتھارٹی کا موقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس سی اے سروس قوانین محکمہ خزانہ سے منظور شدہ نہیں ہیں،محکمہ خزانہ نے خود مختار اداروں کو واضح طور پر اضافی تنخواہوں کی ادائیگیوں سے روک رکھا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پی ایس سی اے نے پراجیکٹ الاؤنس کی مد میں 78 لاکھ 82 ہزار روپے کی بھی اضافی ادائیگیاں کی ہیں۔ پراجیکٹ الاؤنس جون 2019 میں عارضی بنیادوں پر رکھے 61 ملازمین کو دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پراجیکٹ الاؤنس کی ادائیگی بھی محکمہ خزانہ کے نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہے، آڈیٹر جنرل نے اضافی تنخواہیں برآمد کرنے اورمتعلقہ افسران، ملازمین کیخلاف کارروائی کی بھی تجویز دی ہے۔ 

مزیدخبریں