ایل ڈی اے کا دروازہ کس کے لیے کھلے گا ؟

1 Jun, 2021 | 03:13 PM

Sughra Afzal

(درنایاب) غیرقانونی ہاؤسنگ سکیمز کے بعد غیر قانونی کمرشل پراپرٹیز کو بھی این آر او ملے گا، ایل ڈی اے نے لاقانونیت کیلئے راہیں ہموار کردیں، 18 ممنوعہ روڈز کے کمرشل استعمال کیلئے سروے کنسلٹنٹ مقرر، غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کا تعین کرنے کی بجائے ریگولرائز کرنے کا عندیہ دے دیا۔

ایل ڈی اے نے غیرقانونی ہاؤسنگ سکیموں کے بعد ایک اور ایمنسٹی دینے کی عملی کوششیں شروع کردی ہیں، 2013 سے کمرشل استعمال کیلئے اٹھارہ ممنوعہ روڈز کا سروے شروع کرنے کیلئے نیسپاک کو کنسلٹنٹ بھی مقرر کردیا گیا ہے، بڑھتی ہوئی آبادی، سیوریج مسائل اور ٹریفک مشکلات کو دیکھتے ہوئے روڈز فروزن قرار دی گئی تھیں۔ 

ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے مافیا کے گٹھ جوڑ سے روڈز پر کم و بیش 2500 کمرشل پراپرٹیز بن گئی ہیں، ایل ڈی اے آفس کے سامنے خیابان فردوسی پر کم سے کم دو سو پراپرٹیز کا کمرشل استعمال ہو رہا ہے، فروزن قرار دی گئی سڑکوں میں خیابان جناح، خیابان فردوسی، رائیونڈ متبادل روٹ، ڈیفنس روڈ، فیصل ٹائون سے اکبر چوک سمیت دیگر شاہراہیں شامل ہیں۔

 ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے نے تمام روڈز پر سروے کا نام دے کر این آر او کیلئے راستہ کھولنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نیسپاک کو 3 ماہ کی شارٹ کنسلٹینسی کا ٹھیکہ 29 لاکھ کے عوض دیدیا گیا ہے، نیسپاک کمرشل تعمیرات کا ڈیٹا اکٹھا کریگی، روڈ پر سالانہ کمرشل، غیر قانونی کمرشل تعمیرات کا جامع سروے، سیوریج سسٹم کی استعداد جبکہ ٹریفک کائونٹ کرنا بھی کنسلٹنٹ کے ٹی او آرز میں شامل ہے۔

 ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کا تعین کرنے کی بجائے ریگولرائز کرنے کا عندیہ دے دیا گیا۔

مزیدخبریں