ملک اشرف:لاہورہائیکورٹ کا مقدمات میں ملزموں کو الزام سےبری الذمہ قرار دینےسےمتعلق اہم فیصلہ،الزام سے بری ہونے پر ایف آئی آر خارج نہیں ہوتی۔
تفصیلات کےمطابق لاہورہائیکورٹ کا مقدمات میں ملزموں کو الزام سےبری الذمہ قرار دینےسےمتعلق اہم فیصلہ،لاہورہائیکورٹ کےجسٹس طارق سلیم شیخ نے 12 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کیا،لاہورہائیکورٹ کےفیصلے کےمطابق مقدمہ خارج کرنا،الزام سے بری الذمہ قرار دینا مختلف امور ہیں،الزام سے بری ہونے پر ایف آئی آر خارج نہیں ہوتی،پولیس بری الذمہ شخص کو دوبارہ شامل تفتیش کر سکتی ہے،دوبارہ گرفتاری کیلئے علاقہ مجسٹریٹ سے اجازت لینا لازمی ہے،دفعہ 63 کے تحت گرفتار فرد کو الزام سے بری الذمہ قرار دیا جا سکتا ہے،ہائیکورٹ کا قانونی عیب کے بغیر حکم مجسٹریٹ کے اختیار میں مداخلت ہو گا،لاہورہائیکورٹ کےفیصلے میں لکھا گیاکہ الزام سےبری الذمہ قرار دینے کا مطلب نہیں کہ مقدمہ خارج کر دیا گیا،بری الذمہ قرار دینےکاتصورمحض ایک فرد کو حراست سےرہاکرناہے،جسٹس طارق سلیم شیخ نے اپنے تحریری فیصلے میں لکھا کہ بری الذمہ ملزم کو شخصی ضمانت یا ضمانت پر رہا کیا جا سکتا ہے، ملزم کو عدالت ٹرائل کا سامنا کرنے کیلئے بھی طلب کر سکتی ہے،گرفتاری کا کوئی جواز موجود نہ ہو توالزام سے بری الذمہ قرار دے دینا چاہئے،رولز میں کہیں نہیں لکھا کہ مجسٹریٹ صرف پولیس رپورٹ پر ملزم کو الزام سے بری الذمہ قرار دے سکتا ہے،مجسٹریٹ کا مقدس فرض ہے کہ حقوق کا تحفظ کرے،مجسٹریٹ کو حالات و واقعات کے مطابق، ایمانداری اور ذہن کا استعمال کرتے ہوئے ملزم کو الزام سے بری الذمہ قرار دینا چاہئے،مجسٹریٹ پولیس کی ڈائری کا جائزہ لے اور وجوہات بھی ریکارڈ کرے،جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے۔
ملزم کا مدعی کو بطور گارنٹی چیک کا معاملہ سول نوعیت کا ہے،مدعی مقدمہ معاملہ کے حل کیلئے فوجداری قانون کا سہارا لینا چاہتا ہے،درخواستگزار کے وکیل قانونی عیب ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
درخواست گزا ر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ درخواستگزار کی مدعیت میں جعلی چیک کا مقدمہ درج کیا گیا،مجسٹریٹ نےملزم کوجیل بھیجنے کی بجائے الزام سے بری الذمہ قرار دیا،مجسٹریٹ پولیس رپورٹ پر ملزم کو بری الذمہ قرار دے سکتا ہے،درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ ملزم کو بری قرار دینے کا حکم کالعدم کیا جائے۔