سٹی 42: سوشل میڈیا چھوڑنے کے بعد قومی کرکٹر وقار یونس کو ایک اور اندیشے نے گھیر لیا۔
وقار یونس کہتے ہیں کورونا وا ئرس کی وجہ سے ہر کھیل پر اثرات مرتب ہوں گے لیکن سب سے زیادہ فرق کرکٹ پر پڑتا دکھائی دے رہا ہے کیونکہ اس میں بال ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ جاتی ہے اور بولرز اسے اپنے تھوک اور پسینے سے چمکاتے بھی ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ سب سے زیادہ جھٹکا تو کرکٹ کو لگے گا اس کے رنگ پھیکے پڑ جائیں گے، گراؤنڈ میں کامیابی کے بعد جشن منانا ہی کھیل کا اصل حسن ہے لیکن اب بولرز وکٹ لے کر ہائی فائیو نہیں کریں گے، سروں پر ہاتھ نہیں پھیریں گے یا بیٹسمین سینچری بنا کر ایک دوسرے کے گلے نہیں ملیں گے تو یہ ایک دھچکا ہی ہے۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں وقار یونس کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہو گی کیونکہ ذرا سی لاپرواہی نقصان کا باعث بن سکتی ہے، تھوک سے گیند کو نہ چمکانے کی تجویز ہے، اس پر عمل کرنا پڑے گا اور اس کے لیے بولروں کو عادی بھی ہونا پڑے گا لیکن سمجھتا ہوں کہ اس کا کوئی اور حل نکالنا ہو گا کیونکہ پہلے ہی بیٹسمینوں کو زیادہ فائدہ حاصل ہے، بیٹ اور بال میں توازن قائم رکھنا ہوگا۔
بال کو ڈس انفیکٹ کرنے کی بات ہو رہی ہے تو اس سے بولروں کو نقصان اور بیٹسمینوں کو فائدہ ہو گا، بال جب سوئنگ نہیں ہو گا تو کھیل کا توازن ختم ہو جائے گا۔
وقار یونس کا کہنا تھا کہ جب لمبے وقفے کے بعد کھیل شروع ہو گا تو بولروں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہوگا، بولروں کے لیے لمبے عرصے کے بعد میدان میں بولنگ کرنا آسان نہیں ہو گا، بولروں کی فٹنس کا بہت خیال رکھنا پڑے گا، ان پر میدان میں آتے ہی بوجھ ڈالنا خطرناک ثابت ہو گا ۔