رائل پارک (زین مدنی) گلوکار، اداکار، صدا کار اور فلمساز عنایت حسین بھٹی کو مداحوں سے بچھڑے اکیس برس بیت گئے۔ انہوں نے اڑھائی ہزار کے قریب گیت ریکارڈ کرائے، چار سو سے زائد فلموں میں بھی کام کیا۔
12جنوری 1928ء کو گجرات (پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے پبلک ہائی اسکول گجرات سے میٹرک کیا اور وکالت کی ڈگری حاصل کی اور وہ حافظ قرآن بھی تھے۔انہوں نے وارث شاہ، بلھے شاہ، خواجہ غلام فرید اور میاں محمد بخش سمیت دیگر عظیم صوفی شعراء کا کلام گا کر سننے والوں کے دلوں میں گھر کیا۔
عنایت حسین نے1950 کی دہائی میں فلم ’’ شہری بابو ‘‘ میں معاون کردار ادا کرکے اداکاری کا آغازکیا۔ عنایت حسین بھٹی نے فلم’’ ہیر‘‘ میں رانجھے اور وارث شاہ میں وارث شاہ کا کردار ادا کیا۔ ان کے گائے ہوئے گیت چن میرے مکھناں اور دنیا مطلب دی او یار آج بھی مقبول ہیں۔ عنایت حسین بھٹی نے 500فلموں میں 2500کے قریب گانے ریکارڈ کرائے۔
1955ء میں شباب کیرانوی نے اپنی فلم جلن میں انہیں مرکزی کردار ادا کرنے کی پیشکش کی۔ اس کے بعد انہوں نے ایک طویل عرصہ تک فلموں میں مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کی بطور اداکار فلموں کی کل تعداد 54 تھی جس میں 52 فلمیں پنجابی زبان میں بنائی گئی تھیں۔ عنایت حسین بھٹی کی آخری فلم ’’عشق روگ‘‘ 1989ء میں نمائش پزیر ہوئی۔
انھوں نے400سے زیادہ فلموں میں کام کیا، جن میں 40فلموں میں ہیرو کے روپ میں جلوہ گر ہوئے۔ انہوں نے 1967 میں اپنی ذاتی پروڈکشن کمپنی کے بینر تلے فلم’’ چن مکھناں‘‘ بنائی، جس نے کامیابی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔1965ء کی پاک بھارت جنگ میں ریڈیو پاکستان لاہور سے عنایت حسین بھٹی کی منفرد اور گرج دار آواز میں ایک ترانہ بجتا تھا .
اے مردِ مجاہد جاگ ذرا، اب وقت شہادت ہے آیا اور اسی جنگی ترانے سے پاکستان میں قومی موسیقی کے باب کا آغاز ہوا۔