(ویب ڈیسک) جوہڑ، ٹوائلٹ کے گندے پانی سے تیار کردہ ناقص اور جان لیوا دودھ، ایکسپرٹ نےصرف چند سیکنڈ میں مصنوعی دودھ بناکر سب کو حیران کردیا۔
24 نیوز کے اینکر مناظر علی نے سوال اٹھایا کہ میں نے سنا ہے کہ اگر آپ کے پاس گائے،بھینس،بکری نہیں پھر بھی آپ دودھ کی پروڈکشن کر سکتے ہیں؟کیا یہ بات درست ہے؟اس پرمصنوعی دودھ بنانے کے حوالے سے ریسرچ کرنے والے ایکسپرٹ نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ آج کل گائے،بھینس،بکری ہونا ضروری نہیں ہے ،آپ مصنوعی طور پر دودھ بناسکتے ہیں مگر یہ مضر صحت ہے، ایکسپرٹ نے چند سیکنڈ میں دودھ تیار کرکے دکھا دیا، جس میں جانوروں کے دودھ کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کیا گیا، پانی میں پاؤڈر ملایا اور ایک دودھ کی شکل کا لیکوئڈ تیار کر دیا ۔
ایکسپرٹ نے بتایا کہ ایسا دودھ بنانے کے لیے اراروڑ یا مایا،جوھڑ کا پانی،آٹا،سستا تیل، دودھ کو زیادہ ٹائم چلانے کے لیے اس میں مردوں کو لگانے والی دوائی فارمولین کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اینکر مناظر علی نے وہاں موجود ایک اور ایکسپرٹ سے بھی اس حوالے سے سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ دودھ میں دو طرح کی ملاوٹ کی جاتی ہے، ایک فیٹ کے لیے کی جاتی ہے جیسے تیل وغیرہ ۔ اس کے علاوہ ’وے پاؤڈر‘ کا استعمال کیا جاتا ہے، ایل آر یا ٹھوس پن کے لیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں دودھ کے دو ٹیسٹ پرفارم کیے جاتے ہیں جن کے بعد دودھ خریدا جاتا ہے جس میں ایک ٹیسٹ ٹی ایس پی کا ہے جو کے دودھ میں ٹھوس پن دیکھنے کے لیے کیا جاتا ہے اور دوسرا ایس این ایف ہے جس میں کیلشئم،وٹامنز اور شوگر وغیرہ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
ایکسپرٹ کا کہنا تھا کہ اگر آپ چیک کرنا چاہتے ہیں کہ دودھ خالص ہے یا نہیں تو اس کا ایک طریقہ تو ہماری قدرتی سینس ہے۔ ہم دیکھ کر،سونگھ کر یا دودھ کو پی کر پتا لگا سکتے ہیں کہ یہ خالص ہے یا نہیں اور ایک طریقہ ٹیسٹ کرنے کا ۔
دودھ میں پائیوڈین ڈال کر دیکھا جاتا ہے،اگر اس میں کالے ذرات نظر آنے لگیں تو اس کا مطلب ہے کہ اس میں اراروڑ یا کسی بھی طرح کا آٹا شامل ہے۔اینکر نے سوال اٹھایا کہ گائے بھینس اتنا دودھ روز دیتی ہیں کہ روزانہ دودھ کے ٹرک کے ٹرک بھرے ملتے ہیں؟ ایکسپرٹ نے جواب دیا کہ نہیں دیمانڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے ہی جعلی دودھ تیار کیا جاتا ہے۔