ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ میں کوہ نور ہیرا واپس پاکستان لانے سے متعلق دائر درخواست غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید کی کازلسٹ منسوخ ہونے کے باعث درخواست پر کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔ درخواست گزار جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیا ہے کہ رنجیت سنگھ کے پوتے سے کوہ نور ہیرا چھین کر برطانیہ لے جایا گیا۔ ملکہ الزبتھ کوہِ نور ہیرے پر کوئی حق نہیں رکھتیں۔ یہ صوبہ پنجاب کا ثقافتی ورثہ ہے اور اس کے شہری اس کے اصل مالک ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حکومت کو یہ ہدایت جاری کرے کہ وہ یہ ہیرا برطانوی حکومت سے واپس لانے کے اقدامات کرے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں جج جسٹس شاہد وحید کی عدالت کی کاز لسٹ منسوخ ہونے کے باعث کیس کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
دو جون 1953ء کو ملکہ الزبتھ ثانی نے برطانیہ کا تخت سنبھالا تو یہ ہیرا اُن کے تاج کا حصہ تھا۔ مختلف شاہی خاندانوں سے ہوتا ہوا یہ ہیرا پنجاب کے سکھ حکمرانوں کے پاس پہنچا، 1849ء میں سکھ سلطنت کو برطانوی افواج کے ہاتھوں شکست اٹھانا پڑی تو پھر یہ ہیرا بھی برطانیہ کے پاس چلاگیا۔ آج کل کوہِ نور ملکہ الزبتھ ثانی کے تاج کی زینت بنا ہوا ہے، بھارت بھی برطانیہ سے کوہِ نور سمیت وہ تمام نوادرات واپس مانگ رہا ہے، جو نوآبادیاتی دور میں لوٹے گئے۔