( عرفان ملک ) لاہور میں چند روز میں تین نوجوانوں کی خودکشی کے واقعات کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے بچوں کی ذہنی اور جسمانی صحت پر منفی اثرات سامنے آنے پر ' پب جی' گیم پر پابندی عائد کردی ہے۔
پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی نے آن لائن گیم کو پاکستان میں عارضی طور پربند کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔شہر میں تین نوجوان ایسے تھے جو آن لائن بیٹل گیم پب جی کھیلنے کی لت میں مبتلا تھے۔ ان نوجوانوں کو والدین نے ہر وقت گیم کھیلنے سے منع کیا تو انہوں نے دلبرداشتہ ہو کر زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ سی سی پی او لاہور کی ہدایت پر گیم بند کرنے کے لیے آئی جی پنجاب کو خط لکھا گیا تھا۔ آن لائن پب جی بندش کے لیے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو درخواست کی گئی۔
رپورٹ میں تحریر کیا گیا کہ گیم میں مشن کو مکمل کرنے کی لت میں پلیئر ذہنی تناؤ اور دباؤ کا شکار رہتا ہے، پرتشدد اور جارحانہ رویے منفی خیالات کو متحرک کرتے ہیں۔ سارا دن گیم پب جی کھیلنا معاشرے سے دوری کا باعث بنتی ہے جبکہ لیٹ نائٹ گیم کھیلنےسے فیزیکلی صحت متاثر ہوتی ہے۔
یاد رہے گزشتہ روز گیم کھیلنے سے منع کرنے پر 18 سالہ نوجوان نے پھندا ڈال کر خود کشی کرلی تھی۔ افسوسناک واقعہ غازی روڈ کی پنجاب سوسائٹی میں پیش آیا جہاں بڑے بھائی کی جانب سے پب جی گیم کھیلنےسے منع کرنے چھوٹے بھائی نے خودکشی کرلی۔ متوفی شہریار اور اس کے بھائی شعیب کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور دونوں ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔
ایسا ہی افسوس ناک واقعہ شمالی چھاؤنی کے علاقے میں پیش آیا تھا، جہاں ایف سی کالج میں زیر تعلیم سیکنڈ ایئر کے طالب علم 20 سالہ جونٹی جوزف نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی تھی۔ ورثا کے مطابق جونٹی ہر وقت ” پب جی“ گیم کھیلنے میں لگا رہتا تھا، کھلنے سے منع کیا تو صبح کمرے میں جونٹی کی پنکھے سے لاش لٹک رہی تھی۔