ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پولیس پر تشدد کا کیس؛ جسٹس باقر نجفی نے خرم کھوسہ کو رہا کرنے، مقدمہ ختم کرنے کا حکم دے دیا

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس باقر نجفی نے  سردار خرم لطیف کھوسہ اور علی مرتضیٰ ایڈووکیٹس کی گرفتاری کے خلاف  لطیف کھوسہ کی درخواست کی ہنگامی سماعت کرنے کے بعد  پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے کے مقدمہ کو خارج کرنے، خرم لطیف کھوسہ اور علی مرتضیٰ کی رہائی کا حکم دے دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے  مختصر سماعت کے بعد فیصلہ سوموار کے روز شب سات بجے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ انہوں نے مقدمہ خارج کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ جسٹس باقر نجفی نے فیصلہ مین لکھا کہ خرم لطیف کھوسہ اور علی مرتضیٰ ایڈووکیٹس فوجداری وکیل ہیں اور وہ اس طرح کے جرم کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ یہ مقدمہ بدنیتی کی بنیاد پر درج کیا گیا۔ 

قبل ازیں سابق گورنرلطیف کھوسہ نے اپنے بیٹے خرم لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ کی پولیس پر تشدد کے مقدمہ میں گرفتاری کے بعد ان کی بازیابی کے لئے لاہور ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کر دی تھی۔ اس پیٹیشن کی فوری سماعت کی گئی۔ کیس کی سماعت جسٹس باقر نجفی کر رہے تھے۔ انہوں نے سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا  اور حکم دیا کہ فیصلہ شب ساڑھے 8 بجے سنایا جائے گا۔

 خرم لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ اور ان کے جونئیر  علی مرتضی ایڈوکیٹ کو لاہور کے تھانہ مزنگ کی پولیس نے ٹرنر روڈ پر پولیس اہلکاروں پر تشدد، وردی پھاڑنے، سرکاری فائلیں اور سرکاری وائرلیس سیٹ چھیننے،  اسلحہ دکھا کر خوف و ہراس پھیلانے، اور کار سرکار میں مداخلت کے الزامات میں درج مقدمہ میں کل شام گرفتار کیا تھا۔ آج پولیس نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے طلب کئے جانے پر ملزموں کو ہتھکڑیوں میں عدالت پیش کیا۔ جسٹس باقر نجفی نے ملزموں کی ہتھکڑیاں کھلوا دیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی  نےسردار لطیف کھوسہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے پولیس کو ملزموں کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

پنجاب کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور نہنگ عدالت پیش ہوئے اور کہا کہ ملزم کو آپ کے حکم پر پیش کردیا ہے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے پوچھا کہ انہیں کس  کیس میں گرفتار کیا  گیا۔

 ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل  نے جواب دیا کہاسی مقدمے میں گرفتار کیا جس کا ذکر کیاتھا۔وکیل پنجاب حکومت  نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے دو وائر لیس ان کے پاس تھے، ایک وائرلیس سیٹ برآمد ہوگیا ہے، دوسرا وائرلیس سیٹ برآمد کرنا ہے،  پہلے مقدمہ درج کیا ، پھر گرفتاری کی۔ملزم کو کل  انسدادِ دہشتگری کورٹ پیش کرنا ہے۔

جسٹس باقر نجفی نے پوچھا کہ جس ویڈیو کی بنیاد پر گرفتاری کی گئی ،کیا اس کو دیکھا ہے۔

 وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ دو مختلف ویڈیو ہوسکتی ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے پوچھا، کیا تفتیشی آیا ہے۔

 ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ تفتیشی حاضر ہے۔ 

تھانہ مزنگ کے تفتیشی افسر نے عدالت کو ویڈیو کلپ اور خرم لطیف کھوسہ کی گرفتاری کے متعلق آگاہ کیا ۔

 جسٹس  علی باقر نجفی نے کہا کہ کیاپہلے کبھی ٹرنر روڈ سے کسی وکیل کو گرفتار کیا گیا، جس طرح گرفتاری کرکے انسدادِ دہشت گردی دفعات شامل کی گئیں وہ کسی طور پر مناسب نہیں ۔ جسٹس باقر نجفی نے مزید کہا کہ خرم لطیف کھوسہ امیدوار تھے ، ان کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد ان کی گرفتاری کی گئی ۔ 

جسٹس علی باقر نجفی  نے تفتیشی افسر سے پوچھا،  وہ ویڈیو کہاں ہے جس کا ایف آئی آر میں ذکر ہوا  ہے۔ جو سوشل میڈیا پر واٸرل ہوئی کیا یہ وہی ویڈیو ہے۔

 تفتیشی افسر  نے بتایا کہ ملزموں کے پولیس اہلکاروں سےواٸرلیس چھیننے کی ویڈیو نہیں ہے ، وہ وقوعہ پہلے کا ہے، ویڈیو بعد میں بنی ۔

جسٹس علی باقر نجفی نے تفتیشی افسر سے کہا،آپ کی باتوں سے شکوک  پیدا پوتے ہیں۔ کیا ملزم کو شک کا فائدہ نہں ملنا چاہیے ۔آپ بتائیں کہ ٹرنر روڈ سے آج تک کتنے وکلا کو گرفتار کیا گیا ۔ خرم کھوسہ کو آج ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا ۔

 پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ غیر قانونی گرفتاری نہیں ہے۔قانون کے مطابق خرم کھوسہ کو گرفتار کیا گیا، اب تفتیش ہونی ہے۔عدالت میں غیر قانونی گرفتاری کا معاملہ زیر سماعت ہے ہی نہیں ۔

 جسٹس علی باقر نجفی نے کیا، دھمکیاں دینے پر دہشت گردی کی دفعات کیسے لاگو ہوتی ہیں ۔

وکیل پنجاب حکومت  ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے کہا کہ عدالت معاملے کی تفتیش کی اجازت دے ۔ تفتیش میں سب کچھ سامنے آ جائے گا ، آج ہی دہشت گردی کی دفعات ، اور مقدمہ کی اخراج پر بحث ممکن نہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ  کیا پولیس افسر کے کپڑے پھاڑے گئے؟

تفتیشی افسر  نے بتایا کہ جی ہاں شرٹ کو پھاڑا گیا ہے۔

عدالت نے  تفتیشی افسر سے سوالات کرنے کے بعد سماعت مکمل ہونے کا اعلان کر دیا اور  درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اس وقت بتایا گیا تھا کہ  آدھ گھنٹے بعد فیصلہ سنایا جائے گا ۔لاہور ہائی کورٹ میں سابق گورنر لطیف کھوسہ کے صاحبزادے اور لاہور کے ایک حلقہ سے قومی اسمبلی کے امیدوار خرم لطیف کھوسہ کی  پولیس پر تشدد کے مقدمہ میں گرفتاری کے متعلق ہنگامی سماعت کے بعد  محفوظ فیصلہ سنائے جانے میں ایک گھنٹہ کی تاخیر ہو ئی۔  جسٹس باقر نجفی فیصلہ سنانے کے لئے اپنے اعلان کردہ وقت کے ایک گھنٹہ بعد بھی عدالت میں واپس نہیں پہنچے تھے۔