سٹی42: سال 2023 بجلی اور گیس صارفین کے لیے مدردناک عذابوں کا سال ثابت ہوا ، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں پے در پےاضافے اور ٹیکسوں کی شرح میں اضافے سے ملک بھر کے صارفین پر ہزاروں ارب روپےکا بوجھ ڈالا گیا۔
سال بھر شہری بجلی اور گیس کے بھاری بلوں کے تلے دبے کراہتے رہے، حتیٰ کہ ایک موقع پر جولائی اور اگست مین شہری بجلی کی گرانی سے گھبرا کر سڑکوں پر نکل آئے اور درجنوں شہروں میں سینکڑوں احتجاجی مظاہرے کر ڈالے جن مین بجلی کے بل جلا کر واجبات ادا کرنے سے انکار کیا گیا۔ اس کے باوجود بجلی کے بنیادی نرخوں میں 10روپے 73 پیسے فی یونٹ تک اضافہ کیا گیا جسے واپس نہیں لیا گیا۔
سال 2023 کے دوران بجلی کی قیمت میں معمول کے اضافوں کے ساتھ یہ ستم بھی کیا گیا کہ آئی ایم ایف کے مطالبہ پر 65 ارب روپے مالیت کا برآمدی انڈسٹری اورکسانوں کے لئے رعایتی پیکج ختم کیا گیا، بجلی کے استعمال کنندگان پر فی یونٹ 3 روپے 23 پیسےکا مستقل سرچارج عائد کیا گیا۔سال بھر کے دوران ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے بہانے بجلی کی بڑھتی قیمتیں استعمال کنندگان کے لئے مشکلات پیدا کرتی رہیں۔ ایک موقع ایسا آیا کہ بجلی کا زیادہ سے زیادہ فی یونٹ بنیادی ٹیرف سیلز ٹیکس سمیت 60 روپے سے بھی تجاوز کرگیا۔ سال 2023 میں بجلی ک گزیدہ عوام کو مزید صدمات دینے کے لئے رہی سہی کسر گیس کی قیمتوں میں تاریخ میں بے مثال اضافے کر کے نکال دی گئی۔
یکم جنوری2023 سےگیس کے ٹیرف میں 112 فیصد تک اور یکم نومبر 2023 سے مزید 200 فیصد تک اضافہ کیا گیا۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ 2023 کے دوران گیس کی قیمت میں 1100 فیصد تک اضافہ ہوا۔
بجلی اورگیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باوجود ان دونوں شعبوں کا گردشی قرض پراسرار انداز سے پانچ ہزار روپے سے بھی اوپر چلا گیا۔
سال 2023 کے دوران برآمدی شعبے کے لیے 12روپے 13پیسے اور کسان پیکج کے لیے 3روپے 60 پیسے کی سبسڈیز بھی واپس لے لی گئیں۔