(بسام سلطان)جناح ہسپتال لاہور میں اٹھارہ سالہ عثمان جان کی بازی ہار گیا۔ لواحقین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا، ڈاکٹر قاتل ہیں۔ اہل خانہ زارو قتار روتے رہے اور انصاف کی اپیل کرتے دکھائی دیے۔
قصورکا رہائشی اٹھارہ سالہ عثمان بلڈ کینسر کے مرض میں مبطلا تھا۔ ابتدائی طور پر عثمان کو شیخ زید ہسپتال میں علاج معالجہ فراہم کیا جا رہا تھا ۔ لواحقین نے بتایا کہ طبیت خراب ہونے کی وجہ سے عثمان کو روزانہ تین خون کی بوتلیں لگائی جاتی تھیں۔ مگر جناح ہسپتال میں آئے دو دن گزر جانے کے باوجود ایک بوتل بھی نہیں لگائی گئی۔ جس وجہ سے آج یہ سانحہ پیش آیا۔ نوجون کی یاد میں اہل خانہ زارو قتار روتے رہے اور انصاف کی اپیل کرتے دکھائی دیے۔عثمان کے والد نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹروں نے عثمان کا قتل کر دیا۔ ڈاکٹروں اور عملے نے بروقت خون کی بوتلیں نا لگائیں جس کی وجہ سے اٹھارہ سالہ بچے کی جان چلی گئی۔عثمان کے والد کا مزید کہنا تھا کہ خون کی بوتلیں بھی بروقت منگوا لی گئی تھیں مگر ، ہسپتالی عملے کی لاپرواہی اور بے حسی جانی نقصان کا سبب بنی۔
جناح ہسپتال میں پیش آنے والا افسوسناک واقع یقینا قابل مزمت تو ہے ، مگر اس طرح کے واقعیات پر قابو پانے کے لئے محکمہ اور ہسپتال انتظامیہ کو سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے واقیات سے بچا جا سکے۔
مزید دیکھئے: