(ملک اشرف)پراسیکوشن اور پولیس کی ناقص کارکردگی کے باعث سنگین جرائم میں ملوث ملزمان بری ہونے لگے، لاہور ہائیکورٹ نے دوہرے قتل کے مقدمہ میں دو مرتبہ سزائے موت پانے والے قیدی احسان شاہ کو بری کردیا، سزائے موت کا قیدی احسان شاہ پانچ سال بعد عدم ثبوت پر بری ہوا.
تفصیلات کے مطابق جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چودھری پر مشتمل بینچ نے سزائے موت کے قیدی کی اپیل منظور کرلی، سزائے موت کے قیدی احسان شاہ کی جانب سے منیر حسین بھٹی ایڈووکیٹ پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پولیس نے محمد منشاء اور محمد فیض کو قتل اور تین افراد کو زخمی کرنے کا مقدمہ درج کیا۔
چشم دید گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت نہیں ہوتی، ٹھوس شواہد نہ ہونے پر ٹرائل کورٹ نے مقدمہ کے دیگر ملزمان کو بری کردیا، ٹراِئل کورٹ نے ایک ہی نوعیت کی شہادت پر کچھ ملزمان بری اور ایک کو سزائے موت سنائی، وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کی جانب سے سزائے موت دینے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے سزائے موت کے قیدی کی بریت اپیل کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سزائے موت کا قیدی پولیس تفتیش اور میڈیکل رپورٹ میں قصور وار ہے،ٹرائل کورٹ نے وکلاء کے دلائل، پولیس تفتیش اور میڈیکل رپورٹ کو مدنظر رکھ کر میرٹ پر سزائے موت سنائی،دو رکنی بنچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد عدم ثبوت اور گواہوں کی موقع پر موجودگی ثابت نہ ہونے پر سزائے موت کے قیدی کو بری کردیا۔