سٹی42: ماسکو کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی ممکنہ بحالی امریکہ کی دشمنی پر مبنی پالیسیوں کے پیش نظر ایک کھلا سوال ہے۔ نیوکلئیر جنگ تباہ کن ہو سکتی ہے، یہ دھمکی روس کے سینئیر ترین ڈپلومیٹ، ڈپٹی فارن منسٹر سرگئی ریاب کوو کی طرف سے سامنے آئے۔ روس کی نیوکلئیر ڈوکٹرائن کو ریوائز کرنے کے بعد اب ایٹمی ہتھیاروں کے ٹیسٹ دوبارہ شروع کر نے کی دھمکی گزشتہ صدی کی اہم ترین کامیابی "سی ٹی بی ٹی" کو برباد کر کے سرد جنگ کے دوبارہ آغاز کا سبب بن سکتی ہے۔
"یہ ایک سوال ہے،" نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکووے روس کی تاس TASS نیوز ایجنسی کو بتایا کہ کیا ماسکو ٹیسٹ دوبارہ شروع کرنے پر غور کر رہا ہے۔
ریابکوو نے اسی پر بس نہیں کیا، مزید وضاحت کی، "اور کسی بھی چیز کی توقع کیے بغیر، میں صرف اتنا کہوں کہ صورتحال کافی مشکل ہے۔ اس کے تمام اجزاء اور اس کے تمام پہلوؤں پر مسلسل غور کیا جا رہا ہے۔"
کچھ ہفتے پہلے ستمبر میں، ریابکوو نے صدر ولادیمیر پوٹن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ روس اس وقت تک کوئی ٹیسٹ نہیں کرے گا جب تک کہ امریکہ ایٹمی ٹیسٹ کرنے سے دینے سے باز رہے گا۔ ماسکو نے سوویت یونین کے ٹوٹنے سے ایک سال پہلے 1990 سے جوہری ہتھیاروں کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ روس- اور امریکہ نیوکلئیر ٹیسٹوں پر سرمایہ ، انرجی برباد کرنے اور خطرناک ترین نیوکلئیر وار پہیڈ بنانے کی برباد کن باہمی دوڑ سے نکلنے میں اس لئے کامیاب ہوئے کہ گزشتہ صدی میں لاکھوں باشعور انسانوں کی مسلسل جدوجہد اور ایڈووکیسی نے انہیں بے مہار بھاگتے چلے جانے سے رک جانے پر مجبور کر دیا تھا ۔
لیکن اب یوکین کی جنگ کو لے کر روس اور امریکہ، اس کے ساتھ ساتھ سارا یورپ بھی شدید تناؤ کی
کیفیت مین ہیں۔ اس تناؤ میں حالیہ اضافہ اس وقت ہوا جب امریکہ، برطانیہ اور بعض دیگر یورپی ممالک کی طرف سے یورین کو روس کے اندر میزائل حملے کرنے کے لئے فراہم کر دیئے اور یوکرین نے یہ میزائل استعمال بھی کر ڈالے، جن سے روس کو کوئی قابلِ ذکر نْقصان تو نہین ہوا لیکن سفارتی سطح پر شدید جنگ چھڑ گئی اور روس کے صدر نے اپنی نیوکلئیر ڈوکٹرائن ہی بدل ڈالی جس میں اب اہم نکتہ یہ ہے کہ روس کسی غیر ایٹمی ملک کی جانب سے اپنی سلامتی پر سنگین نوعیت کے حملہ کو لے کر اس غیر ایٹمی ملک کو اسلحہ فراہم کرنے والے کسی ایتمی ملک کے ساتھ بھی خود کو حالتِ جنگ میں تصور کرے گا۔
پیوٹن نے اس ماہ روس کی نیوکلئیر ڈوکٹرائن میں جو ترامیم کروائیں ان سے نیوکلئیر ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال کا خطرہ ایک بار پھر قبر میں سے نکل کر دنیا پر منڈلانے لگا ہے۔ اس خدشہ کو تقیت اب سرگئی ریابکوو کے حالیہ بیان سے مل رہی ہے۔
نئی ڈوکٹرائن کے تحت، روس روس یا اس کے اتحادی بیلاروس پر روایتی حملے کے جواب میں جوہری حملے پر غور کر سکتا ہے جس نے "ان کی خودمختاری اور (یا) ان کی علاقائی سالمیت کے لیے ایک سنگین خطرہ پیدا کر دیا ہو"۔
تبدیلیوں کا اشارہ
امریکہ کی جانب سے یوکرین کو روس کے اندر اہداف کے خلاف مغربی میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے کی اجازت دینا روس کی اسٹیبلشمنٹ کی سوچ مین بڑی تبدیلیوں کا باعث بنا۔ امریکہ کا یہ عمل بظاہر بم کو ٹھڈا مارنے جیسا ثابت ہوا۔
روس کی ٹیسٹنگ سائٹ آرکٹک اوقیانوس میں دور دراز نووایا زیملیا جزیرہ نما پر واقع ہے، جہاں سوویت یونین نے 200 سے زیادہ جوہری تجربات کیے تھے۔
صدر پیوٹن نے گزشتہ سال ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس میں جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی کے عالمی معاہدے کی روس کی توثیق واپس لے لی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے روس کو امریکہ کے ساتھ لائن میں لانے کی کوشش کی گئی، جس نے اس معاہدے پر دستخط کیے لیکن کبھی توثیق نہیں کی۔