سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی پرانی سوچ کو چھوڑ کر عوام کو معیشت، سیاست میں حصہ دار بنانا پڑے گا,بلوچستان کے عوام نے پیغام دیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کے دکھ اور تکلیف کا مجھے احساس ہے,انہوں نے کہا ہے کہ ہم سب نے ملکر ایک نئے دور سیاست کو متعارف کرانا ہے، ہم نفرت، تقسیم اور انا کی سیاست ختم کر کے آگے بڑھیں گے، انشاءاللہ پیپلز پارٹی کی حکومت بنے گی، ہم سب سے پہلے بلوچستان کے عوام کو انکا حق دلوائیں گے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام ملک کی قسمت ان دو شخص کے حوالے نہ کریں جنہوں نے نفرت اور تقسیم کی سیاست کی، ہمیں روایتی اور پرانی سیاسی سوچ کو چھوڑنا پڑیگا۔ بلوچستان کے عوام سے درخواست ہے8 فروری کو ان کو سرپرائز دیں جنہوں نے اپنا فیصلہ لے لیا ہے ہم نفرت، انا اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرکے آگے بڑھیں گے‘ بلوچستان کے عوام جس دکھ میں ہے میں خود اس دکھ سے گزچکا ہوں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سانحہ 8 اگست کے شہید وکلاء کو سرخ سلام پیش کرتاہوں مجھے بلوچستان کے عوام کا دکھ اور تکلیف کا احساس ہے‘ فروری میں الیکشن ہونے جارہے ہیں ہمیں بتایا جارہاہے کہ جو تین بار وزیر اعظم بن چکا ہے وہ چوتھی بار وزیراعظم بن کر ملک بحرانوں سے نکالیں گے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر چنگیز خان جمالی‘ صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن افضل حریفال‘امان اللہ کاکڑ ایڈوکیٹ جنرل سیکرٹری روزی خان کاکڑ‘صوبائی سیکرٹری اطلاعات سردار سربلند خان جوگیزئی‘اور دیگر موجود تھے‘ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بتایا جارہا ہے جو تین بار وزیراعظم بنا چوتھی بار وزیراعظم بن کر ملک کو مشکلات سے نکالے گا، میرا اعتراض بزرگ ہونے پر نہیں، بزرگ ہوکر ملک کیلئے نئی سمت کا تعین کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام جب فیصلہ کرلیتے ہیں توکوئی طاقت انہیں نہیں روک سکتی، وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے عوام کو کرنے دیں
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہا بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبے پر آصف زرداری کی سوچ کے مطابق کام نہیں ہورہا، عوام کو معیشت، معاشرت اور سیاست میں حصے دار بنانا پڑیگا، آصف زرداری نے بلوچستان کے بارے میں جو سوچا اس پر عملدرآمد نہیں ہورہا، بلوچستان کے عوام ان وسائل میں خود کو حصے دار سمجھتے ہیں
آئین حق دیتا ہے کہ وسائل پر سب سے پہلاحق اس صوبے کے عوام کا ہے کل پیپلزپارٹی نے اپنا 56 ویں یوم تاسیس کوئٹہ میں منایا بلوچستان کے عوام کا شکر گزار ہوں جنہوں نے یوم تاسیس جلسہ کامیاب کرایا بلوچستان کے عوام جس دکھ میں ہے میں خود اس دکھ سے گزچکا ہوں۔ قائد عوام میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور ملک کے وزیر اعظم کو پھانسی پر چڑھایا گیا۔میری والد بی بی شہید بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا،میرے ماموں مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو کو شہید کیا گیا میرے دونوں ماموؤں کی شہادت کا الزام میری والدہ پر لگاکر حکومت کیخلاف سازش کی گئی۔ کیا دکھ اور تکلیفیں ہماری قمست میں لکھے گئے ہیں؟ کیا کبھی اس ملک کے شہریوں کو انصاف ملا ہے؟
نوجوانوں کے ستر سالہ لیڈ ر لاپتہ افراد معاملے کو ضروری نہیں سمجھتے تھے، میں جانتا ہوں کہ پاکستان کے الیکشن کیسے ہوتے ہیں اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ جب پاکستان عوام جاگ جاتے ہیں تو انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔
میں چاہتاہوں کہ پرانی طرز کی حکمرانی والوں کو 8 فروری کو آپ سب ایک پیغام دیں، تقسیم اور پرانی طرز کی سیاست کرنے والوں کو موقع نہ دیں جنہوں نے میرے اور آپ کے خون کو سستا کیا ہے ان کو موقع نہ دیں۔ میں وزیر خارجہ رہاہوںں، بلوچستان کتنا اہم ہے مجھے معلوم ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آصف زرداری نے حقوق بلوچستان کا آغاز کیا تو وہ یہاں کے عوام کی جیت تھی، آصف زرداری نے جب اٹھارہویں ترمیم پر دستخط کئے تو وہ بلوچستان کی جیت تھی،آصف زرداری نے جب این ایف سی کا اعلان کیا تو وہ بلوچستا ن کی جیت تھی،ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تھر کے وسائل میں وہاں کے عوام کو حصہ دار بنایا، ہم نیشنل گرڈ پر سب سے سستی بجلی پہنچارہے ہیں، فیصل آباد تک بجلی جارہی ہے، ہمیں افریقہ کی طرح پیش کیا جاتا تھا، تھر کی عورتیں اب تھرکول منصوبے پر ٹرک ڈرائیور کی ذمہ داریاں ادا کررہی ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم نے سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ڈویلپمنٹ کی ہے، کیا بلوچستان کے شہری خود کو سی پیک کا حصہ دار سمجھتے ہیں یا نہیں؟ میں سمجھتا ہوں بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، سی پیک کی بنیاد آصف زرادری نے رکھی، پسماندہ علاقے کو ترقی دلوانی تھی،بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان کے پاس معدنیات اور وسائل ہیں، اتنے وسائل پورے پاکستان میں نہیں جتنے بلوچستان میں ہیں، سی پیک کی بنیاد صدر آصف زرداری نے رکھی تھی، میں جانتا ہوں آصف زرداری کے ارادے اور سوچ کیا تھی۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی پرانی سوچ کو چھورنا پڑے گا، ہمیں اپنے عوام کے مفاد کے بار سوچنا پڑے گا، عوام کو معیشت اور سیاست میں حصہ دار بنانا پڑے گا، میں چاہتا ہوں پاکستانی دنیا میں جہاں چاہیں وہاں پہنچ سکیں،بلاول بھٹو نے مزید کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام پر بھروسہ کیا ہے، میں اور آپ مل کر ایک نئی تاریخ رقم کریں گے، اس ملک کی قسمت ہم بدل سکتے ہیں، ملک کا سب سے جوان وزیر خارجہ رہ چکا ہوں، مجھے معلوم ہے اس ملک کے عوام میں کتنا پوٹینشل ہے، ہم ملک کو دنیا میں ماڈرن ریاست کے طور پر پیش کرسکتے ہیں۔
امان اللہ کاکڑ کا خطاب
تقریب سے خطب کرتے ہوئے ایڈوکیٹ امان اللہ کاکڑ کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کو ویلکم کہتے ہیں سانحہ 8 اگست معاملے جوڈیشنل کمیشن ریونیو کو مسترد کردیا گیا صدر بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن افضل حریفال نے کہا کہ بلاول بھٹو زردی کو ہائیکورٹ بار آمد پر خوش آمدید کہتاہوں شہید بینظیر بھٹو صاحبہ کی دور میں دو ملین فراہم کرنے سے 100 کے قریب وکلاء مستفید ہوگئے
سانحہ 8 اگست میں دنیا کا واحد درد ناک حادثہ ہے جہاں ایک ساتھ 56 پروفیشنل وکلاء شہید ہوئے نواب ثناء اللہ زہری نے اپنے دور میں وکلاء کے شہید کے لواحقین کو معاوضہ دیئے نواب ثناء اللہ زہری کے دور میں سانحہ 8 اگست کے زخمیوں کو بہتریں علاج کیلئے بھرپور اقدامات کیے سانحہ 8 اگست کے زخمیوں کو پیپلزپارٹی کی حکومت میں کمپلسیٹ کیا۔