(ملک اشرف)محکمہ پولیس اور پراسیکوشن کی ناقص کارکردگی، قتل کے مقدمات میں پھانسی کی سزا پانے والے قیدیوں کی بڑی تعداد بری ہونےلگی،لاہور ہائی کورٹ نے قتل کے مقدمے میں پھانسی کی سزا پانے والے ایک اور قیدی کو بری کردیا۔
تفصیل کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کے قتل کیس کے ملزم حسنات کو سزائے موت سنانے کے فیصلے کالعدم قرار دے دیا،جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چودہدری نے نے سزائے موت کے قیدی حسنات کی بریت اپیل منظور کرلی،دورکنی بینچ نے سزائے موت کے قیدی حسنات کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔
عدالت میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سزائے موت کے قیدی کے خلاف استغاثہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا کہ تھانہ بھوانہ ضلع چنیوٹ میں 31 جولائی 2016 کو ریاض کے قتل کا مقدمہ درج ہوا۔ قتل کے مقدمے میں ریاض اور ثقلین کو ملوث کیا گیا ۔ملزمان کی موقع ہر موجودگی ثابت نہیں ہوتی ۔گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے۔گواہوں اور میڈیکل رہورٹس میں بھی تضاد ہے۔ٹھوس شواہد نہ ہونے کے باعث ٹرائل کورٹ نے قتل کے مقدمہ میں ملوث ثقلین کو بری کردیا
ٹرائل کورٹ نے ریاض کو سزائے موت سنائی ۔مدعی نے قتل کے مقدمہ کے شریک جرم ملزم ثقلین کی بریت کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل نہیں کی۔وکیل صفائی نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ عدالت ٹرائل کورٹ کے ریاض کو سزائے موت دینے کے فیصلے کالعدم قرار دے۔سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزم حسنات پولیس تفتیش اور میڈیکل رپو رٹس کے مطابق گناہ گار ہیں ۔ترائل کورٹ نے میرٹ پر ایک ملزم کو بری دوسرے کو سزائے موت سنائی ۔
بعدازاں عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد اہم فیصلہ سناتے ہوئے سزائے موت کی سزا پانے والے قیدی حسنات کو بری کردیا۔