(شہزاد خان ابدالی)صوبائی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد شہر کی کاغذ ملوں کو بھی بند کردیا گیا، 20 سے زائد کاغذ ملیں بند ہونے سے سینکڑوں مزدوروں کا روزگار چھن گیا، پریشان حال مزدور کہتے ہیں ملوں کے چلنے سے ان کی زندگی کا معاشی پہیہ چلتا ہے، اب سمجھ نہیں آرہا خود کیا کھائیں اور گھر کیا بھیجیں۔
تفصیلات کےمطابق کورونا شہر کے مزدوروں کے ذریعہ معاش کا بھی دشمن بن گیا، کورونا کے باعث تعلیمی ادارے بند ہونے سے کاغذ ملوں کو بھی بند کردیا گیا جس کی وجہ سے بیروگاری کی شرح میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا،ملوں کو تالے لگنے سے مزدور دووقت کی روٹی کے لئے پریشان ہے، ان ملوں میں کام کرنے والے سینکڑوں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں۔
مزدوروں نے سٹی 42 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملیں چلنے سے انکا ذریعہ معاش چلتا ہے اور ان کے بچوں کے منہ میں روٹی کا نوالہ جاتا ہے، اب پریشان حال ہیں کہ خود کیا کھائیں اور گھرکیا بھیجیں۔کاغذ ملز مالکان کہتے ہیں کہ کاغذ کی ملیں مجبورا بند کرنا پڑیں کیونکہ سکول بند ہونے سے مال کی کھپت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، ایسی صورتحال میں ملیں چلاتے رہیں تو مال کہاں رکھیں، ملیں بند ہونے سے سارا تجارتی سرکل متاثر ہوتا ہے، ہول سیلر، پرچون فروش سب متاثر ہوتے ہیں۔
کاغذ ملز مالکان کہتے ہیں جیسے ہی سکولز کھلیں گے کاغذ ملیں بھی آپریشنل ہوجائیں گی، تاہم اس دوران وہ مزدوروں کی ضروریات زندگی کا خاص خیال رکھیں گے.