سٹی42: تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چودھری سائفر آڈیو لیک کے معاملہ میں ایف آئی اے کے ہیڈکوارٹر میں کئی گھنٹے سے تحقیقاتی ٹیم کے جواب دے رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما و سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری 12 بج کر 45 منٹ پر ایف آئی اے کے ہیڈکوارٹر پہنچے تھے اور شام 5 بج کر 45 منٹ تک وہ ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں موجود تھے۔
ایف آئی اے زرائع کے مطابق سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری کو بھی سائفر انکوائری میں طلب کیا گیا تھا
ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی ایک مرتبہ بیان ریکارڈ کرنے کے بعد دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری کر رکھا ہے۔
چیرمین پی ٹی آئی نے دن 12 بجے پیش ہونا تھا لیکن انہوں نے ایف آئی اے کی انکوائری میں پیش ہونے کی بجائے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس انکوائری کو کالعدم قرار دلوانے کی درخواست دائر کر دی۔
طلبی نوٹس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سائفر تحقیقات کیس میں پیش ہوکر سوالوں کے جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے ۔
نوٹس میں کہاگیا ہے کہ ریکارڈ کرائے گئے آپکے بیان اور شواہد و ریکارڈ کاجائزہ لینے کے بعد مزید سوال اٹھے ہیں جن کے جواب درکارہیں۔
چئیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ مین ایف آئی اے کی سائفر انکوائری کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر رجسٹرار نے اعتراضات لگا دیئے تاہم وکلا کی جانب سے یہ اعتراضات دور کر دیئے گئے جس کے بعد پیٹیشن جمع کر لی گئی۔
نعیم حیدر پنجوٹھا کا دعویٰ
ایک سوشل پلیٹ فارم پر چئیرمین تحریک انصاف کے ایک ترجمان برائے قانونی امور نعیم حیدر پنجوٹھا نے دعویٰ کیا کہ سائفر کیس میں ہماری درخواست سماعت کے لیے فکس ہو گئی ہے اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ آج کیس میں حکم امتناعی جاری کر دیں گے۔ نعیم حیدر پنجوٹھا کے مطابق عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی درخواست مین موقف اختیار کیا ہے کہ ایف آئی آے چئیرمین تحریک انصاف کو سائفر کیس میں نوٹس بھیجنے کا اختیار ہی نہیں رکھتی ہے۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے شام چھ بجے تک سائفر کیس کی انکوائری روکنے کے لئے کوئی حکم امتناعی جاری کرنے کی کوئی اطلاع جاری نہیں کی گئی تھی۔
فواد چودھری کی ایف آئی ہیڈکوارٹر سے واپسی پر گفتگو
بعد ازاں شام چھ بجے کے بعد جوائنٹ انکوائری ٹیم نے فواد چودھری کے ساتھ تحقیقات ختم کر کے انہیں ایف آئی اے ہیڈکوارٹر سے واپس جانے کی اجازت دے دی۔
ایف آئی ہیڈکوارٹر کے باہر فواد چودھری نے میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آج انکوائری میں پیش ہوا ، ایک فارملیٹی ہے، آپ سب جانتے ہیں۔ اس میں کئی حقائق ہیں؛ سائفر کیسے آیا ،کب آیا ۔ وہ ساری چیزیں انکوائری ٹیم کے سامنے رکھی ہیں۔ باقی کیبنٹ و قومی سلامتی کمیٹی میٹنگ کے حقائق ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چودھری نے کہا کہ ہم انڈر اوتھ ہیں اس پر کیا بات کی جائے، وہ بات ہو نہیں سکتی۔ صبح بھی یہ بات کی، اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں حالات کو نارمل کیسے کرنا ہے ۔
افواد چودھری نے کہا کہ انتخابات کی باتیں ہورہی ہیں،اگر ان حالات میں الیکشن کرائیں گے تو اس سے کیا فرق پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میری نظر میں اسٹیبلشمنٹ ،چیرمین پی ٹی آئی و نواز شریف کےمابین فاصلوں ہو کم کرنا چاہیے۔
حالات نارمل ہوں اور چیزیں بہتر ہوں تو پھر الیکشن کی جانب جانا چاہئے۔
صحافی کا سوال: کیا آپ چیرمین پی ٹی آئی سے دوبارہ ملاقات ہوئی یا آپ ملنے گئے۔
فواد چودھری کا جواب:نہیں کوئی ملاقات نہیں ہوئی ۔
صحافی کا سوال: کیا وعدہ معاف گواہ بننے جارھے ہیں یا کوئی بنا ہے ۔
فواد چودھری: نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔