سٹی42: جاپان میں زلزلے تو آتے ہی رہتے ہیں لیکن وہاں ایسے زلزلہ کا ہمیشہ خوف کے ساتھ انتظار کیا جاتا ہے جو زمین اور سمندر مین سب کچھ تہہ و بالا کر ڈالے گا۔ جاپانی اس میگا ارتھ کوئیک کا بے سبب انتظار نہیں کرتے بلکہ اس کا برپا ہونا ایک ٹھوس سائنسی حقیقت ہے ، بس صرف اس کا وقت کسی کو نہیں معلوم۔
جاپان کی حکومت نے آج پیر کو ایک نئے تخمینہ میں کہا ہےکہ ایک "میگا ارتھ کوئیک" اور اس کے نتیجے میں آنے والے سونامی سے جاپان میں 2 لاکھ 98 ہزار افراد کی موت ہو سکتی ہے۔
چند روز پہلے میانمار میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا ہے جس سے بہت سی عمارتیں گری ہیں، اب تک 1800 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے لیکن خدشہ ہے کہ اموات اس سے کئی گنا زیادہ ہیں کیونکہ عمارتوں کا ملبہ اب تک چند فیصد ہی ہٹایا جا سکا ہے۔
جاپان میں زلزلہ سے تباہی کے امکانات اس لئے زیادہ ہیں کہ جاپان میں اونچی عمارتیں بہت زیادہ ہیں۔ اس گنجان آباد جزیرہ کے شہروں میں زیادہ تر آبادی اونچی عمارتوں میں کام کرتی ہے۔ دوسری وجہ سونامی ہے، سونامی جب بھی آئے گا یہ جاپان کو اندر تک متاثر کرے گا کیونکہ جاپان سارا ہی ایک جزیرہ ہے۔ ایک طویل زیادہ اور چوڑا کم جزیرہ جس پر پہاڑ بھی بہت ہیں لیکن بہت طویل ساحل اور کم اونچے علاقے بہرحال سونامی کا نشانہ لازماً بنتے ہیں۔
حالیہ تخمینہ میں کسی بہت بڑے زلزلہ سے تین لاکھ اموات کے ساتھ اور 2 کھرب ڈالر کے نقصانات کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے۔ یہ تخمینہ 2014 کے تخمینے سے زیادہ ہے، جو نانکائی ٹرف کے قریب ایک بڑے زلزلے کے ممکنہ اثرات پر مبنی تھا۔
نانکائی ٹرف ایک 800 کلومیٹر لمبی سمندری کھائی ہے جو ٹوکیو کے مغرب میں شیزوکا سے شروع ہو کر کیوشو جزیرہ کے جنوبی سرے تک پھیلی ہوئی ہے، یہاں فلپائن سی کی سمندری ٹیکٹونک پلیٹ جاپان کی براعظمی پلیٹ کے نیچے سرک رہی ہے جس کی وجہ سے بڑی مقدار میں توانائی جمع ہو جاتی ہے جو ایک زبردست زلزلہ کی صورت میں آزاد ہو جاتی ہے۔
کابینہ آفس کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ورکنگ گروپ کے مطابق اگر ایسا زلزلہ آیا جو جاپان میں جدید ٹیکنالوجی سے بنائی گئی لچکدار عمارتوں کی قوتِ برداشت سے زیادہ ہوا تو تقریباً 2 لاکھ 15 ہزار افراد سونامی کی وجہ سے، 73 ہزار عمارتوں کے گرنے کی وجہ سے اور 9 ہزار آگ لگنے کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہلاک ہو سکتے ہیں تاہم مجموعی طور پر یہ تخمینہ 2014 کے تخمینے سے کم ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 3 لاکھ 23 ہزار افراد ہلاک ہو سکتے ہیں۔

نانکائی ٹرف میں میگا ارتھ کوئیک کب آتے ہیں
پچھلے 1400 سالوں میں نانکائی ٹرف میں میگا ارتھ کوئیک ہر 100 سے 200 سال بعد آیا ہے، آخری میگاکوئیک 1946 میں آیا تھا،ماہرین کا کہنا ہے کہ زلزلوں کی پیش گوئی کرنا انتہائی مشکل ہے،جنوری میں ایک حکومت پینل نے کہا تھا کہ اگلے 30 سالوں میں ایسا میگاکوئیک آنے کے امکانات میں معمولی اضافہ ہو گیا ہے اور اس کے ہونے کا امکان 75 سے 82 فیصد کے درمیان ہے۔
اگست میں جاپان میٹرولوجیکل ایجنسی (JMA) نے 2011 کے تباہ کن زلزلے، سونامی اور فوکوشیما جوہری حادثے کے بعد بنائے گئے قواعد کے تحت پہلا "میگاکوئیک ایڈوائزری" جاری کیا تھا۔ ایجنسی کا کہنا تھا کہ نانکائی ٹرف میں ایک نیا بڑا زلزلہ ہونے کا امکان معمول سے زیادہ ہے، اس کے بعد ایک 7.1 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے جنوبی جاپان میں 14 افراد زخمی ہوئے تھے۔ یہ ایڈوائزری ایک ہفتے بعد ہٹا دی گئی تھی، لیکن اس کے نتیجے میں لوگوں نے ایمرجنسی سامان کی کمیابی کی وجہ سے چاول اور دیگر اشیاء کا ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔