(ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جہلم میں زمین سے متعلق نیب کیس میں فواد چوہدری کی درخواست پر ضمانت منظور کی،فواد چوہدری کی جانب سے وکیل قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے،سماعت کے آغاز میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس گواہ ہے جو کہتا ہے کہ فواد چوہدری نے پچاس لاکھ روپے رشوت لی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ پچاس لاکھ روپے نیب کے دائرہ اختیار میں کیسے آتے ہیں؟،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس ابھی انکوائری اسٹیج پر ہے، مزید تفصیلات حاصل کر رہے ہیں، ایکنک سمیت تمام متعلقہ اداروں کو لکھ رکھا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ نیب نے شواہد کے لیے بعد میں لکھا اور بندہ پہلے گرفتار کر لیا؟ نیب کے پاس فواد چوہدری کے خلاف سب سے مرکزی شواہد کیا ہیں؟نیب پراسیکیوٹر کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دینے پر چیف جسٹس عامر فاروق برہم ہو گئے اور کہا کہ سپریم کورٹ کو چھوڑیں، پہلے شواہد تو بتائیں۔
یادرہے کہ فواد چوہدری نیب کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔
دوسری جانب فواد چودھری کی اہلیہ حبا فواد نے ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری پر جو کیس اس کا تو ٹھیکا ہی نہیں ملا،عدالت نے کہا اس میں فواد چوہدری کا کیا تعلق ہے،نیب نے 30 دن فواد کو پاس رکھا مگر کچھ ثابت نہیں ہوا ،نیب والے کہتے ہیں ہم نے این ایچ اے و دیگر کو لکھا ہے ،عدالت نے کہا اتنی دیر بندہ ہولڈ نہیں رکھ سکتے جس پر ضمانت دے دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے جیل کاٹی کیوں کاٹی سب کو پتا ہے ،جتنے بھی مقدمات ہیں سامنا کریں گے پاکستان میں رہیں گے،فواد چوہدری پہلے رہا ہوں پھر سیاست کے حوالے سے فیصلہ کریں گے ،جتنے لوگ جیلوں میں ہیں اللہ سب کو رہا کرے، سیاست ہوتی رہے گی۔